Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

Book Name:Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

(2):دوسرامِیْم: یعنی مُعَلِّم(ٹیچر) ۔ اپنے بچے کے لئے مُعَلِّم کا انتخاب اچھے انداز سے، سوچ سمجھ کر کریں۔ مُسْلِم شریف میں ہے: یہ عِلْم تمہارا دِین ہے، پس غور کرو کہ اپنا دِین کس سے سیکھ رہے ہو۔ ([1])

مُعَلِّم اچھا تو بچے کی تربیت بھی اچھی، اگر مُعَلِّم بُرا، بُرے عقائد والا، بُرے نظریات والا، بُرے اخلاق و کردار والا ہوا تو بچہ بھی بگڑ جائے گا۔ لہٰذا مُعَلِّم کا انتخاب  سوچ سمجھ کر کیجئے!

(3):تیسرا مِیْم: یعنی مِنْبَر۔ یہ غور فرمائیے! کہ آپ کا بچہ نماز پڑھنے کہاں جاتا ہے، کس منبر سے خطبہ سنتا ہے، کس واعِظ یا خطیب کی باتیں سُنتا ہے۔ چاہے وہ سوشل میڈیا سے سُن رہا ہو یا باقاعِدہ مسجد میں جا کر سُن رہا ہو، اگر گستاخانِ صحابہ کی باتیں سنے گا، گستاخانِ اَہْلِ بیت کی باتیں سُنے گا، اَوْلیائے کرام کے بےادبوں کی باتیں سُنے گا تو وہ بھی بےادب اور گستاخ ہو جائے گا۔ لہٰذا خُود بھی عاشقانِ رسول، عاشقانِ صحابہ و اَہْلِ بیت کی مسجد میں نمازیں پڑھیں، وہیں نمازِ جمعہ ادا کریں اور اپنے بچوں کو بھی ایسی ہی مساجِد میں لے کر جائیں۔ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! بچے بااَدَب رہیں گے اور ان کا ایمان بھی مضبوط ہوتا رہے گا۔

(4):چوتھا مِیْم: مطلب کہ مُعَاشَرہ۔ یعنی آپ کا بچہ کس طرح کے دوستوں کے ساتھ رہتا ہے، کس طرح کے ماحول میں اُٹھ، بیٹھ رہا ہے۔ یہ غور فرمائیں۔ اگر بچہ نیک اور بااخلاق و باکردار، اچھے دوستوں کے ساتھ رہے گا تو اچھا ہو جائے گا، بُرے دوستوں کے ساتھ رہے گا تو بُرا ہو جائے گا۔

الحمد للہ! عاشقانِ رسول کی دِینی تحریک دعوتِ اسلامی  ہمیں یہ سب چیزیں فراہَم کرتی ہے۔ *اپنے بچوں کو قرآنِ کریم حفظ و ناظِرہ کی تعلیم دِلوانا چاہتے ہیں تو مدرسۃ ُالمدینہ میں


 

 



[1]...مسلم، مقدمۃ، باب بیان ان الاسناد...الخ، صفحہ:14۔