Book Name:Gunnah Chorne Ka Inaam
فہرست دیکھتے اور اس سے نفرت کیا کرتے تھے، اس روز جب کِفْل نے عورت کے ساتھ بھلائی کی، اللہ پاک کی رضا کے لئے گُنَاہ سے باز آیا تو قدرت کے کام دیکھئے! اسی رات کِفْل کا انتقال ہو گیا، صبح ہوئی تو اس کے دروازے پر لکھا تھا: اِنَّ اللهَ قَدْ غَفَرَ لِلْكِفْلِ بیشک اللہ پاک نے کِفْل کو بخش دیا ہے۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو! دیکھئے! گُنَاہ چھوڑنے کے کیسے کیسے اِنْعامات ہیں، بندہ گنہگار تھا، بُرے کردار والا تھا، جب اس نے اللہ پاک کی رضا کے لئے گُنَاہ چھوڑا، ایک مجبور کی مدد کی تو اللہ پاک کو اس کی یہ ادا پسند آگئی اور اس کی بخشش فرما دی۔ کاش! ہمیں بھی توفیق مِلے، ہمیں بھی اللہ پاک کے حُضُور حاضِری کا خوف نصیب ہو جائے اور ہم صِرْف و صِرْف اللہ پاک کی رضا کےلئے، اس کے خوف کے سبب گُنَاہوں سے بچنے والے بن جائیں۔
ہمارا ایک بڑا مسئلہ ہے؛ گُنَاہ کر کر کے دِلوں پر میل چڑھ گئی ہے، اب ہمیں گُنَاہوں کی سنگینی محسوس نہیں ہوتی، یہ احساس ہی نہیں ہو پاتا کہ میں کس کی نافرمانی کر رہا ہوں۔یاد رکھئے!دِل کی یہ کیفیت بہت بڑے خطرے کی نشانی ہے۔ حدیث شریف میں ہے:اِنَّ الْمُؤْمِنَ یَرٰی ذُنُوْبَہٗ کَاَنَّہٗ قَاعِدٌ تَحْتَ جَبَلٍ یَخَافُ اَنْ یَّقَعَ عَلَیْہِ وَاِنَّ الْفَاجِرَ یَرَی ذُنُوْبَہٗ کَذُبَابٍ مَرَّعَلٰی اَنْفِہٖ یعنی مومن اپنے گناہوں کو اس طرح دیکھتا ہے جیسے وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ پہاڑ اس پر گِر نہ جائے جبکہ منافق اپنے گناہ کو ایسا دیکھتا ہے، گویا ایک مکھی ہے جو اس کی ناک پر سے گزر گئی۔([2])