Book Name:Gunnah Chorne Ka Inaam
فرماتے ہیں:اَلْوَرْعُ تَرْکُ کُلِّ شُبْہَۃٍ یعنی شُبہےوالی باتوں کو چھوڑ دینا وَرَع (یعنی پرہیزگاری) ہے۔ ([1])
یعنی ایک ہے: گُنَاہ چھوڑنا۔ مثلاً ہم جانتے ہیں کہ*جھوٹ بولنا گُنَاہ ہے*سُودی لین دین گُنَاہ ہے*غیبت گُنَاہ ہے*چغلی گُنَاہ ہے*پڑوسیوں کو ستانا گُنَاہ ہے*مسلمان کو تکلیف پہنچانا گُناہ ہے*ماں باپ کو ستانا گُنَاہ ہے*شراب پینا گُنَاہ ہے*حرام دیکھنا گُنَاہ ہے*حرام سننا گُنَاہ ہے*عشقِ مجازی میں پڑ کر بےشرمی اور بےحیائی کے کام کرنا گُنَاہ ہے۔ غرض؛ یہ وہ باتیں ہیں جن کا گُنَاہ ہونا واضِح ہے، ان کو تو چھوڑنا ہی چھوڑنا ہے، وَرَع اس سے آگے کی چیز ہے، وہ کیا؟ ایک کام ہے، واضِح معلوم نہیں کہ گُنَاہ ہے کہ نہیں، شک ہے، یا پِھر یہ خطرہ ہے کہ میں اگر اس کام میں پڑ گیا تو اس کے سبب گُنَاہ تک جا پہنچوں گا، مثلاً؛ فیس بُک کا استعمال۔ یہ اچھا بھی ہو سکتا ہے، بُرا بھی ہو سکتا ہے مگر جب بندے کو ٹیکنالوجی کا پتا نہ ہو، اسلامی نگاہ سے اس کی اچھی سیٹنگ نہ کر سکتا ہو، اسے معلوم ہے کہ میں فیس بُک کھولوں گا تو بدنگاہی سے بچ پانا دُشوار ہو جائے گا، اب وہ اس شُبہےکی وجہ سے کہ فیس بُک پر بدنگاہی سے بچنا بہت دُشوار ہے، لہٰذا وہ فیس بُک نہیں چلاتا، یہ وَرَع ہے۔ پرہیز گاری ہے۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: پرہیز گار ہو جاؤ! سب سے بڑے عِبَادت گزار بن جاؤ گے۔ ([2])
اللہ پاک کے محبوب بندے
ایک حدیثِ پاک میں ہے: کل روز قیامت اللہ پاک کے محبوب بندے اَہْلِ وَرَع (یعنی پرہیزگار) ہوں گے۔ ([3])