Book Name:Gunnah Chorne Ka Inaam
پیارے اسلامی بھائیو! گُنَاہ ہو جانا انسان کی فطرت ہے یعنی ہم جیسے عام انسانوں سے گُنَاہ ہو ہی جایا کرتے ہیں مگر ہمیں ان 4بُرائیوں سے تو بچنا ہی چاہئے*گُنَاہ ہو جائے تو اسے معمولی نہ سمجھیں، یہ نہ کہیں کہ کچھ نہیں ہوا، چھوٹی سی غلطی ہی تو ہوئی ہے، اللہ پاک رحمٰن ہے، بخش ہی دے گا۔ یہ بہت بڑی نادانی ہے۔ ہُوا ہے، بہت کچھ ہوا ہے، اللہ پاک جو جبّار و قہار ہے، اس کی نافرمانی ہوئی ہے، کیا یہ معمولی بات ہے...؟ نہیں، ہر گز نہیں۔ یہ معمولی بات نہیں ہے، بہت بڑی بات ہے*گُنَاہ پر مغرور نہ ہو جائیں*گُنَاہ ہو گیا ہے تو اب خوش نہ ہوں، ڈریں، آہ! مجھ سے گُنَاہ ہو گیا، ہائے! ہائے! میں رَبِّ کے حُضُور کس مُنہ سے جاؤں گا، کیا جواب دُوں گا، یہ سوچ کر ڈر جائیں، قبر و حشر کا تَصَوُّر باندھ کر پریشان ہو جائیں، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! یہ شرمندگی کام آجائے گی اور*چوتھی بات کہ گُنَاہ ہو گیا تو اب اس پر جم نہ جائیں، جلد سے جلد وہ گُنَاہ چھوڑیں اور توبہ کی طرف بڑھ جائیں۔آئیے! میں آپ کو چند احادیث اور روایات سُناتا ہوں:
صحابئ رسول حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے فرمایا: اے ابوہریرہ! وَرَع اختیار کر لو! (یعنی پرہیزگار بن جاؤ!) سب سے بڑے عِبَادت گزار ہو جاؤ گے۔ ([1])
وَرَع (پرہیزگاری) کسے کہتے ہیں؟ یہ بھی سُن لیجئے! حضرت ابراہیم بن ادھم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ