Noor Me Lipta Hua Admi

Book Name:Noor Me Lipta Hua Admi

(2):مسجد میں دِل لگانے کے فضائل

پیارے اسلامی بھائیو! وہ خوش نصیب شخص جسے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے مِعْراج کی رات عرشِ اِلٰہی کے نُور میں لپٹے ہوئے دیکھا، اس کا دوسرا وَصْف تھا کہ اس کا دِل مَسْجِد ہی میں لگا رہتا تھا۔

سُبْحٰنَ اللہ! یہ بھی بہت فضیلت والا عَمَل ہے۔ بُخاری و مسلم کی حدیث ہے: روزِقیامت 7 قسم کے لوگ عرشِ اِلٰہی کے سائے میں ہوں گے، ان میں سے ایک وہ ہے جس کا دِل مسجد میں لگا رہتا ہے۔([1])

اللہُ اکبر!کیسی پیاری فضیلت ہے، قیامت کا دِن کیسا ہولناک ہو گا، زمین تانبے کی ہو گی، سورج ایک میل پر رہ کر آگ برسا رہا ہو گا، گرمی اور تپش کے سبب لوگوں کا بُرا حال ہو گا، لوگ اپنے ہی پسینے میں ڈبکیاں لے رہے ہوں گے، اس حالت میں مسجد کے ساتھ محبّت رکھنے والوں کی نِرالی شان ہو گی، مخلوق گرمی میں جھلس رہی ہو گی اور وہ خوش بخت جس کا دِل مسجد میں لگا رہتا ہے، وہ عرشِ اِلٰہی کے سائے میں راحت و آرام میں ہو گا۔

سُبْحٰنَ اللہ! کام کتنا آسان ہے اور انعام کتنا بڑا ہے، کرنا کیا ہے؟ اپنا دِل مسجد میں لگائے رکھنا ہے۔ مسجد میں نماز باجماعت ادا کی، اپنی دُکان پر، کام پر چلے گئے، گھر چلے گئے مگر وہاں جا کر دِل مسجد کی طرف ہی لگا ہوا ہے، دھیان مسجد کی طرف ہے، انتظار ہو رہا ہے کہ کب دوسری نماز کا وقت ہو گا، کب میں مسجد جاؤں گا،مسجد کی محبّت میں بےتاب ہو کر بندہ بار بار وقت دیکھ رہا ہے، دِل ہی دِل میں مسجد کا، نماز کا خیال آ رہا ہے، دِل میں مسجد کی یاد ہے اور ضروری کاموں میں مَصْرُوف ہے، غرض؛ بندہ جہاں بھی ہو، اس کا دِل مسجد ہی میں


 

 



[1]...بخاری،کتاب الاذن،باب من جلس فی المسجد ینتظر الصلاۃ...الخ، صفحہ:225،حدیث:660 ملتقطًا۔