Book Name:Noor Me Lipta Hua Admi
نکل جائے تو وہ حرام ہو جاتا ہے، ہماری تَو ہر ہر سانس شریعت کی پابند ہے، پِھر اگر یہ سانس ذِکْرُ اللہ کے بغیر چلی جائے تو یہ سانس کتنی بےفائدہ ہو جائے گی...؟ ([1])
کثرتِ ذِکْر نہ کرنے کے بعض اسباب
پیارے اسلامی بھائیو! پیر مہر علی شاہ صاحِب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے اس فرمان پر بار بار غور فرمائیے! کیسا چوٹ کرنے والا فرمان ہے، واقعی ہم ذرا گنتی کریں؛ مختلف رپورٹس کے مُطَابِق ہم روزانہ 17 سے 30 ہزار مرتبہ سانس لیتے ہیں، غور فرما لیجئے! ان میں سے کتنی سانسیں فضول، ذِکْرُ اللہ کے بغیر گزر جاتی ہیں۔ آہ! افسوس! دِل میں سوز نہیں*نیکیوں کی حِرْص نہ ہونے کے برابر ہے*فِکْرِ آخرت کی کمی ہے*فُضُولیات میں مصروف رہنے کی عادَت ہے*دُنیا کی محبت گویا دِل میں گھر کر چکی ہے*ہر وقت بس دُنیوی سوچوں ہی میں مَصْرُوف رہتے ہیں*فضول باتیں سُننے اور بولتے چلے جانے کی تو ایسی لَت پڑی ہے کہ بَس اللہ پاک کی پناہ! *غیبت*چغلی*جھوٹ نہ جانے کیسے کیسے گُنَاہ یہ زبان ہم سے کرواتی ہی رہتی ہے، پھر رہی سہی کَسَر سوشل میڈیا نے نکال دی، کبھی تنہائی میں بیٹھنے کا موقع مِل ہی جائے تو جھٹ سے موبائِل ہاتھ میں اور فیس بُک، یوٹیوب وغیرہ وغیرہ میں مگن ہو جاتے ہیں۔ یُوں ہم کئی ہزار سانسیں فضولیات میں گنوا دیتے ہیں۔
غافِل پر شیطان مقرر کر دیا جاتا ہے
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ(۳۶) (پارہ:25،سورۂ زخرف:36)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور جو رحمٰن کے ذکر سے منہ پھیرے توہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں تو وہ اس کا ساتھی رہتاہے۔