Book Name:Noor Me Lipta Hua Admi
ساتھ جتنی زیادہ مربوط ہو، جتنی زیادہ جُڑی ہوئی ہو، اللہ کریم اسے اتنی ہی زیادہ ترقی، کامیابی،طاقت(Power) اور عروج عطا فرماتا ہے۔
مسجد ہمارا مرکز ہے، جب تک مسلمان اپنے اس مرکز کے ساتھ مضبوطی سے جُڑے ہوئے تھے، اس وقت تک مسلمان غالِب(Dominant) تھے، جب سے مسجدوں سے دُوری ہوئی ہے، مسلمان پستی(Downfall) کی طرف بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں۔ آپ دَورِ صحابہ و تابعین اور دورِ بزرگانِ دین کا اور آج کل کے معاشرے کا موازنہ(Comparison) کر کےدیکھ لیجئے! * پہلے مسلمان غالِب تھے،اب مغلوب(Submissive) ہیں * پہلے مسلمان عُروج پر تھے، اب پستی کی طرف مائِل ہیں * پہلے معاشرے میں امانت داری زیادہ تھی، اب دغا بازی، دھوکہ دہی کا غلبہ ہے * پہلے حیاء عام تھی، اب بےحیائی عام ہے * پہلے سچّائی کا غلبہ تھا، اب جھوٹ کی کَثْرت ہے * پہلے خیر خواہی، اَخُوَّت و بھائی چارے(Brotherhood) کے جذبات غالِب تھے، اب حسد(Jealousy) عام ہے، بھائی بھائی کا گریبان پکڑ رہا ہے، اَخُوّت نام کو نہیں ہے،بھائی چارہ دَم توڑتا چلا جا رہا ہے۔
سبب(Reason) کیا ہے؟ اس کاایک بنیادی سبب اپنے مرکز یعنی مسجد سے دُوری بھی ہے۔ پہلے کے مسلمان مسجد کے ساتھ مربُوط (یعنی جُڑے ہوئے) تھے، یہ مسجد میں ایسےہوتے تھے جیسے مچھلی پانی میں ہوتی ہے مگر اب کیا حالت ہے؟ اب مسلمان مسجد میں ایسے رہتے ہیں جیسے پرندہ قید(Prison) میں ہوتا ہے۔
اللہ والوں کی ایک پیاری عادَت
ہمیں چاہئے کہ ہم مَسْجِد کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کریں؛ اللہ والوں کی مبارک عادَت تھی کہ یہ حضرات اپنا زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزارنا پسند فرماتے تھے بلکہ امام