Book Name:Noor Me Lipta Hua Admi
ہیں: (1): اس کی زبان ہمیشہ ذِکْرُ اللہ سے تَر رہتی تھی(2):اس کا دِل مسجد ہی کی طرف لگا رہتا تھا(3):اور اس کی وجہ سے کبھی اس کے والدین کو بُرا بھلا نہیں کہا گیا۔([1])
ذِکْر و دُرُود ہر گھڑی وِردِ زَباں رہے
میری فُضُول گوئی کی عادَت نکال دو([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ خوش نصیب شخص جسے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے دیکھا، یہ کتنا خوش نصیب ہو گا، مِعْراج کی رات پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بہت سارے لوگوں کو دیکھا* کچھ کو زمین کی مختلف وادیوں میں عذاب میں مبتلا دیکھا*کچھ کو جہنّم میں عذاب پاتے مُلاحظہ فرمایا*کچھ کو جنّتی نعمتوں سے لُطف اُٹھاتے مُلاحظہ فرمایا مگر قربان جائیے! یہ کتنا بُلند رُتبہ ہو گا کہ اس کی رُوحِ پاک ساتوں آسمانوں سے اُوپَر، جنّت سے بھی اُوپَر عرشِ اِلٰہی کے نُور میں لپٹی ہوئی تھی۔
سُبْحٰنَ اللہ..!بہارِ شریعت میں ہے: مرنے کے بعد مسلمان کی رُوح حسبِ مرتبہ مختلف مقاموں میں رہتی ہے۔ یعنی آدمی کا جیسا رُتبہ ہو، اُسی کے مُطَابِق رُوح کو بلندی اور عُرُوج ملتا ہے*بعض کی رُوح قبر ہی پر رہتی ہے*بعض کی زَمْزَم شریف کے کنویں میں*بعض کی زمین و آسمان کے درمیان*بعض کی پہلے، دوسرے، تیسرے، چوتھے، پانچویں، چھٹے یا ساتویں آسمان پر *اور بعض کی آسمانوں سے بھی بلند اور بعض کی رُوحیں