Noor Me Lipta Hua Admi

Book Name:Noor Me Lipta Hua Admi

اس کے والدین کو بُرا بھلا نہیں کہا گیا۔یہ بھی بہت اَہَم، پیارا اور فضیلت والا وَصْف ہے۔

والدَین کا نافرمان کون...؟

امام احمد بن حنبل  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے بھی ایک روایت لکھی ہے، چنانچہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ  عَلَیْہ ِالسَّلام  نے عَرش کے قریب ایک شخص کو دیکھا، آپ کو اس کے مقام و مرتبہ سے خوشی ہوئی، اس کے متعلق پوچھا تو بتایا گیا:(1):یہ کسی سے حسد نہیں کرتا (2):چغلی نہیں کھاتا (3):اور والدین کی نافرمانی نہیں کرتا۔ عرض کیا: اے اللہ کریم! والدین کا نافرمان کون ہوتا ہے؟ فرمایا: ‌يَسْتَسِبُّ ‌لَهُمَا حَتّٰی يُسَبَّایعنی جو ماں باپ کے لئے بُرا کہے جانے کا سبب بنے، یہاں تک کہ اس کی وجہ سے والدَین کو بُرا کہا جائے، وہ والدین کا نافرمان ہے۔([1])

اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! اس روایت پر وہ لوگ باربار غور کریں جو اپنے والدین کے لئے طعنوں اور شرمندگی کا سبب بنتے ہیں * اب بیٹا کام کاج کچھ نہیں کرتا، فارِغ پِھرتا ہے، ماں باپ کو بُرا کہا ہی جائے گا * پُورے محلے میں اُودَھم مچا کر رکھتا ہے * آتے جاتوں کو تنگ کرتا ہے * موٹر سائیکل کا سائلنسر کھلوا کر تیز رفتاری سے شور مچاتا ہوا موٹر سائیکل چلاتا ہے * دوسروں کو تکلیفیں پہنچاتا ہے * پڑوسی اس کی شرارتوں سے مَحْفُوْظ نہیں رہتے *نظروں میں حیا نہیں * چوریاں، ڈکیتیاں کرتا ہے * گلی محلوں میں بدمعاشیاں کرتا ہے * گالیاں بکتا ہے، جو ایسی بُری حرکتیں کرتا ہو، بتائیے! اسے دیکھنے والے کیا اس کے ماں باپ کو دُعائیں دیں گے؟ نہیں...!! بُرا ہی کہیں گے کہ انہوں نے اس کی تربیت اچھی نہیں کی۔ یہ کتنا بُرا ہے جو اپنے والدین کے لئے شرمندگی کا سبب بن رہا ہے۔ ایسے کے والِدَین بھی اس سے تنگ ہوتے ہیں، بیچارے روتے ہیں، آنسو بہاتے ہیں کہ اس نافرمان نے جینا حرام کر دیا


 

 



[1]... الزہد لاحمد بن حنبل، صفحہ98، رقم:346۔