Noor Me Lipta Hua Admi

Book Name:Noor Me Lipta Hua Admi

کہا گیا: اس بندے کی3صِفَات ہیں؛ گویا یہ وہ صِفَات ہیں، جن کے ذریعے اسے اتنی بلندی نصیب ہوئی؛ (1): اس کی زبان ہمیشہ ذِکْرُ اللہ سے تَر رہتی تھی(2):اس کا دِل مسجد ہی کی طرف لگا رہتا تھا(3):اور اس کی وجہ سے کبھی اس کے والدین کو بُرا بھلا نہیں کہا گیا۔

پیارے اسلامی بھائیو! ہم غور کریں؛ بظاہِر یہ تینوں کام کتنے آسان ہیں، کَثْرت سے اللہ پاک کا ذِکْر کرنا ہے، مسجد میں دِل لگائے رکھنا ہے اور اپنے ماں باپ کی عزّت کا خیال رکھنا ہے، یہ تینوں کام کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اُونچا رُتبہ نصیب ہو جائے گا۔

وہ تو نہایت سستا سودا بیچ رہے ہیں جنّت کا    ہم مفلس کیا مَول چُکائیں، اپنا ہاتھ ہی خالی ہے([1])

افسوس! ہم سے اتنے آسان آسان کام بھی نہیں ہوتے۔ کاش! ہمیں نیک کاموں کی عادَت پڑ جائے۔

میں گناھوں سے سدا بچتا رہوں                                                              کیجئے رَحمت اے نانائے حسین!

نیکیوں میں دل لگے ہر دم، بنا                                                                 عامِلِ سنّت اے نانائے حسین!([2])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ تینوں کام جو اُس نیک آدمی کے بیان ہوئے، یہ تینوں بہت ہی فضیلت والے کام ہیں اور ہمیں بھی یہ کام کرنے کی ترغیب دِی گئی ہے۔

 (1):کَثْرتِ ذِکْر کے فضائل

اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ(۴۱)  (پارہ:22،سورۂ احزاب:41)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اے ایمان والو! اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو۔


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:186۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:258 بتقدم و تاخر۔