Noor Me Lipta Hua Admi

Book Name:Noor Me Lipta Hua Admi

شعرانی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے لکھا ہے کہ اللہ پاک کے نیک بندے مسجد کے قریب گھر بنانے کو پسند فرماتے تھے تاکہ مسجد میں جانے اور زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزارنے میں آسانی رہے * حضرت عطاء بن ابو رَبَاح  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے 40 سال تک مسجد کو اپنا گھر بنائے رکھا (یعنی مسجد ہی میں رہے، بِلاضرورت مسجد سے نکلے ہی نہیں) * حضرت مالِک بن دینار  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  ) کو مسجد سے ایسی محبّت تھی) فرمایا کرتے تھے: اگر طبعی حاجات نہ ہوتیں تو میں مسجد سے کبھی باہَر نہ نکلتا * حضرت ابوصادِق  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: مسجد میں بیٹھنا لازِم پکڑ لو! کیونکہ مسجد میں بیٹھنا نبیوں کا طریقہ ہے۔([1])

کاش! ہمیں بھی یہ سَعَادت ملے،ہم اپنا زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزارنے کی عادَت بنائیں۔ ہماراحال ایسا ہے کہ پارکوں میں دِل لگتا ہے، ہوٹلوں پر دِل لگتا ہے، کھیل کے میدانوں میں، فضولیات میں بلکہ مَعَاذَ اللہ! گُنَاہوں بھرے کاموں میں دِل لگتا ہے، ہاں! دِل نہیں لگتا تو مسجد میں نہیں لگتا۔ یہ حقیقت ہے، ہمارے معاشرے کا حال ایسا ہو گیا کہ کام، کاج سے فرصت مل جائے یا چھٹی کا دِن ہو تو ہم لوگ مختلف پروگرام بنا لیتے ہیں، کبھی دوستوں کے ساتھ پکنک پر جانا ہے، کبھی تفریح گاہوں کی زینت بننا ہے، کبھی کہیں کھانے کا پلان بن گیا تو کبھی گھومنے پھرنے کا پروگرام بن گیا۔ اللہ والوں کا انداز کیسا تھا؟ انہیں فرصت ملتی تو اللہ پاک کے گھر، مسجد میں پہنچ جایا کرتے تھے۔ کاش! ہمارا بھی ایسا ذِہن(Mindset) بن جائے۔

 (3):والدین کے آداب کا بیان

پیارے اسلامی بھائیو! وہ خوش نصیب شخص جسے شبِ معراج پیارے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے نُورِ عرش میں لپٹےہوئے دیکھا، اس کا تیسرا وَصْف کیا تھا؟ اس کی وجہ سے کبھی


 

 



[1]...تَنْبِیْهُ الْمُغْتَرِّین، الباب الثالث من جملۃ اخری من الاخلاق صفحہ:137 بتقدیم و تاخیر۔