Book Name:Noor Me Lipta Hua Admi
عرش کے نیچے قِندیلوں میں *اور بعض کی اَعْلیٰ عِلِّيِّينَ میں رہتی ہے۔([1])
یعنی جیسا آدمی کا رُتبہ ہوتا ہے، مرنے کے بعد رُوح کو اتنی ہی بلندی دِی جاتی ہے، جو بندہ بہت ہی اُونچے رُتبے والا ہو، اُس کی رُوح عرشِ اِلٰہی کے نیچے رہتی ہے۔
کاش! ہمیں بھی سعادت ملے، کاش! جب رُوح جسم سے جُدا ہو تو فرشتے ہماری رُوح کو خُوشی خُوشی ہاتھوں پر لیں اور اَدَب سے اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِر کر دیں۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دُعا کی ہے نا؛
واسطہ پیارے کا ایسا ہو کہ جو سُنّی مرے یُوں نہ فرمائیں ترے شاہِد کہ وہ فاجِر گیا
عرش پر دُھومیں مچیں وہ مومنِ صالِح مِلا فرش سے ماتَم اُٹھے وہ طیب و طاہِر گیا([2])
وضاحت:یااللہ پاک اپنے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے صدقے میں یہ کرم فرما کہ جو بھی اچھے عقیدے والا مسلمان اس دنیا سے جائے تیرے گواہ(یعنی فرشتے ) یہ نہ کہیں کہ یہ بندہ گنہگار ہے، بلکہ اس کے انتقال پر عرش پر یہ خبر مشہور ہو کہ وہ نیک بندے کی روح آرہی ہے اور زمین پر یہ مشہور ہو کہ وہ اچھے عقیدے والا نیک مسلمان دنیا سے چلا گیا۔
اُونچا رُتبہ دِلانے والی 3 صِفَات
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں سے اب اندازہ لگائیے کہ وہ خوش نصیب شخص جس کی رُوح کو پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے زمین پر نہیں، زمین و آسمان کے درمیان نہیں، ساتوں آسمانوں پر نہیں بلکہ ساتوں آسمانوں سے بھی اُوپر عرشِ اِلٰہی کے نُور میں لپٹا ہوا دیکھا، وہ شخص کتنا بلند رُتبہ ہو گا، اس شخص سے متعلق پوچھنے پر کیا بتایا گیا؟ یہ کون تھا؟