Book Name:Noor Me Lipta Hua Admi
بھی تکلیف میں تھی، کہا: میں تجھ سے راضِی نہیں ہوں گی۔ اب تو بیٹے کو بہت ہی دُکھ ہوا، اس کا وہ ہاتھ جس سے اس نے ماں کو تھپڑ مارا تھا، اس نے شِدّتِ غم میں وہ ہاتھ ہی کاٹ ڈالا، پِھر لکڑیاں جمع کیں، انہیں آگ لگائی، آگ کے قریب ہوا اور کہا: اے نافرمان! آخرت کی آگ سے پہلے دُنیا کی آگ کا مزدہ چکھ لے، قریب تھا کہ یہ آگ کے اندر چلا جاتا۔ ماں کا دِل بھر آیا، اُس نے پُکارا: اے میری آنکھوں کی ٹھنڈک...!! اللہ پاک تجھ سے راضِی ہو...!! رُک جا!
اللہُ اکبر! ماں کے یہ کہنے کی دَیْر تھی، وہ کام جو 40 سال کی عِبَادت سے نہیں ہو سکا تھا، ماں کے ایک جملے سے ہو گیا، اللہ پاک نے ایک فرشتہ بھیجا، جس نے اس شخص کا ہاتھ جوڑ دیا اور ماں کو آنکھ واپس لوٹا دی۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے ماں باپ کی اہمیت...!! ہم ماں باپ کو راضِی کریں گے تو ہی اللہ پاک راضِی ہو گا، ماں باپ کو ناراض کر دیں تو صدیوں کی عِبَادت بھی کام نہیں آئے گی۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے ماں باپ کو ہمیشہ راضِی رکھیں، ان کی دِلجوئی کریں، ان سے نیک سلوک کیا کریں۔
پیارے اسلامی بھائیو! خُلاصۂ کلام یہ ہے کہ 3 اوصاف ہیں جو بہت اُونچا رُتبہ دلانے والے ہیں۔ (1): ذکرِ الٰہی کی کثرت (2): مسجد میں دل لگانا (3): والدین کی عزّت کا سبب بننا
اللہ پاک ہمیں یہ تینوں کا م اپنانے اور سارے گناہوں سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔