Noor Me Lipta Hua Admi

Book Name:Noor Me Lipta Hua Admi

اٹکا ہوا ہو، ایک نماز پڑھ لی، اب دوسری کا انتظار ہو، یہ ہے مسجد میں دِل لگنا، دِل کا مسجد میں مُعَلّق رہنا اور جس کا دِل مسجد میں مُعَلّق رہتا ہے، اسے روزِ قیامت عرشِ اِلٰہی کے سائے میں راحت و آرام نصیب ہو گا۔

مسجد کو گھر بنا لینے کی فضیلت

ایک اور ایمان افروز حدیثِ پاک سنیئے! رسولِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جس طرح کوئی شخص کھو جائے (اس کے گھر والے اسے تلاش کرتے پِھریں مگر اس کا کہیں پتا نہ چلے، پھر کافِی عرصے کے بعد وہ کھویا ہوا شخص گھر واپس آئے تو) جتنی خُوشی اُن گھر والوں کو ہوتی ہے، اللہ پاک اس بندے سے اُتنا ہی خوش(Happy/Glad) ہوتا ہے جو مسجد کو ذکر و نماز کے لئے اپنا گھر بنا لیتا ہے۔([1])

مسجد کو گھر بنا لینے کا یہ مطلب نہیں کہ جیسے گھر میں ہنسی مذاق، کھیل کُود وغیرہ ہوتا ہے، مسجدوں میں بھی ایسے ہی رہنا شروع کر دیں، نہیں...!! نہیں۔ مسجِد کو گھر بنا لینے کا معنیٰ یہ ہے کہ جیسے گھر میں دِل لگتا ہے، کہیں بھی ہوں، جلد از جلد گھر پہنچنےکا ذِہن بنتا ہے، جب تک گھر نہ پہنچیں، دِل بےچین رہتا ہے، ایسی ہی حالت مسجد سے متعلق بھی ہو جائے کہ مسجد میں سکون آئے اور جب مسجد سے دُور ہوں تو یادِ مَسْجِد سے دِل بےچین ہو جائے۔

اب دیکھئے! ہمیں تعلیم تو یہ دی جا رہی ہے اور ہماری حالت کیسی ہے؟ ہم لوگ مسجد کے ساتھ ایسا تعلق(Relation) رکھتے ہیں جیسے مسجد کوئی مُسَافِر خانہ ہو، اذان ہوئی، مسجد میں آئے، نماز پڑھی اور واپس چلے گئے، یہ بھی اَقَلِّ قَلِیْل یعنی بہت تھوڑے لوگ کرتے ہیں، کتنے تو ایسے ہیں جو نمازوں کی پرواہ ہی نہیں کرتے۔ اللہ پاک انہیں توفیق بخشے اور


 

 



[1]...ابنِ ماجہ،کتاب المساجد و الجماعت،باب لزوم المساجد و انتظار الصلاۃ،صفحہ:136،حدیث:800۔