Book Name:Noor Me Lipta Hua Admi
خوبصُورت آواز عطا فرمائی تھی، مزید نعمت اس پر یہ ہوئی کہ یہ اپنی پیاری آواز سے تورات شریف کی تِلاوت کرتا تھا۔ جب یہ بندہ تورات شریف کی تِلاوت کرتا تو لوگ سُننے کے لئے اپنے گھروں سے نکل کر آجاتے تھے۔
اس کے اندر ایک عیب تھا، وہ یہ کہ یہ بندہ شراب پیا کرتا تھا۔ اس کی ماں اسے منع کیا کرتی کہ بیٹا! اللہ پاک نے ایسی نعمت تجھے بخشی ہے، اچھے کام کیا کر، شراب نہ پیا کر۔ یہ اپنی ماں کی ایک نہ سُنتا۔ ایک مرتبہ یُوں ہوا کہ اس نے تورات شریف کی تِلاوت کی، لوگ اس کے گِرْد جمع ہو گئے، خُوب مجمع لگ گیا۔ یہ تورات شریف کی تِلاوت کرتا رہا۔ جب اس اجتماع سے فارِغ ہوا، گھر آیا اور شراب پینے لگا، ماں نے پِھر منع کیا، کہا: بیٹا! اُٹھ وُضُو کر...!! اب یہ تھا نشے میں، اس نے مَعَاذَ اللہ! ماں کو تھپڑ مار دیا۔ ماں بیچاری گِری، اس کی آنکھ نکل گئی، دانت بھی ٹوٹ گیا۔
ماں بیچاری نے تکلیف میں کہا: اللہ تجھ سے راضِی نہ ہو۔ اب اسے اپنی غلطی کا اِحْساس ہوا، چنانچہ یہ پہاڑوں کی طرف نکل گیا، 40 سال تک مجاہدات کرتا رہا، خُوب عِبَادات کیں، فاقے کئے، یہاں تک کہ اس کی ہڈیاں نکل آئیں۔ 40 سال عِبَادت کے بعد اس نے آسمان کی طرف نگاہ اُٹھائی، عرض کیا: اے مالِکِ کریم! کیا میرا گُنَاہ مُعَاف ہو گیا، کیا تُو مجھ سے راضِی ہو گیا؟ اگر ہو گیا تو مجھے خبر عطا فرمایا۔ غیب سے آواز آئی: رِضَائِیْ مِنْ رِضَاءِ اُمِّکَ یعنی میری رضا اسی میں ہے کہ تُو اپنی ماں کو راضِی کر لے۔
اب یہ سمجھ چکا تھا کہ میں چاہے ہزاروں سال بھی عِبَادت کر لُوں، ماں راضِی نہ ہوئی تو اللہ پاک بھی راضی نہیں ہو گا، لہٰذا اب گھر واپس آیا، دُور سے ہی پُکارا: یَا مِفْتَاحَ الْجَنَّۃِ اے میری جنّت کی چابی(میری ماں)...!! ماں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ کہا گیا: تمہارا بیٹا ہے۔ ماں ابھی