Aao Bhalai Ki Taraf

Book Name:Aao Bhalai Ki Taraf

کتنی مَحْرُومی کی بات ہے...!!

پیارے اسلامی بھائیو!  الحمد للہ ! رمضان شریف تشریف لا رہا ہے، نِیّت کر لیجئے! ہم نے پُورا رمضان شریف نیکیاں ہی نیکیاں کرتے ہوئے گزارنا ہے۔ مولانا رُوم  رحمۃُ اللہِ علیہ   ایک مرتبہ کسی کو نصیحت کر رہے تھے، آپ نے بڑی خوبصُورت بات کہی، فرمایا: کتنا مَحْرُوم ہے وہ بندہ جو سمندر تک پہنچ جائے، پِھر بھی وہاں سے صِرْف ایک گلاس پانی لے کر واپس آجائے۔ سمندر میں تو موتی بھی ہوتے ہیں، ہیرے جواہرات بھی ہوتے ہیں، بہت ساری عظیم نعمتیں سمندر میں ہوتی ہیں، جب سمندر تک پہنچ ہی گیا ہے تو اب ایک گلاس پانی پر گزارا  کیوں کرتا ہے...؟ ([1])

 الحمد للہ ! رمضان شریف تشریف لا رہا ہے، وہ مہینا جس میں فرض کا ثواب 70 گُنَا بڑھا دیا جاتا ہے *نفلوں کا ثواب فرضوں کے برابر کر دیا جاتا ہے *روزانہ  لاکھوں لاکھ کی بخشش ہوتی ہے *دِن رات رحمتیں ہی رحمتیں برستی ہیں، اب جب کہ قسمت سے ہمیں رمضان شریف نصیب ہو گیا، اب صِرْف 5 نمازوں پر اکتفا کیوں کریں؟ *صِرْف 20 رکعت تراوِیح پر ہی اکتفا کیوں کریں؟ *صِرْف روزہ رکھ کر بھوک پیاس برداشت کرنے پر ہی اکتفا کیوں  کریں؟ اس کے ساتھ ساتھ تہجد، اِشْرَاق، چاشت اور اَوَّابِین کے نوافل کیوں نہ پڑھیں ؟*راتیں عِبَادت میں کیوں نہ گزاریں؟ *درودِ پاک کی کثرت کر کے زیادہ سے زیادہ ثواب کمانے کی کوشش کیوں نہ کریں ؟*تِلاوت کی کثرت کر کے ایک ایک حَرْف پر کئی گُنَا  نیکیاں کیوں نہ کمائیں...؟ رمضان شریف نصیب جو ہو گیا ہے، اب تو چاہئے کہ جھولیاں بھر بھر کر رحمتیں لوٹیں، دِن رات صبح و شام بس نیکیوں پر نیکیاں ہی


 

 



[1]... فیہ ما فیہ، صفحہ:74۔