Book Name:Aao Bhalai Ki Taraf
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے انسان کی اَصْل قیمت...!! اللہ پاک نے ہماری قیمت جنّت بتائی ہے *جنّت جس کا ایک موتی اس دُنیا اور جو کچھ دُنیا میں ہے، اس سب سے زیادہ قیمتی اور بہتر ہے *وہ جنّت جہاں عیش ہی عیش ہے *وہ جنّت جہاں نعمتیں ہی نعمتیں ہیں *وہ جنّت جہاں بڑے بڑے محلّات ہیں *وہ جنّت جہاں اللہ پاک کی رحمتوں کا نزول ہے *بلکہ وہ جنّت جہاں اللہ پاک کا دِیدار نصیب ہو گا۔ ایسی عظمتوں والی جنّت ہمارے لئے بنائی گئی، اب اگر ہم اس جنّت کے مقابلے میں دُنیا داری میں لگے رہیں، جنّت میں لے جانے والے کام چھوڑ کر صِرْف دُنیا بنانے، دُنیا کمانے، یہاں کی عزّت، یہاں کی فانِی شہرت کے پیچھے ہی پڑیں تو بتائیے! کیا ہم نے اپنے اَشْرَفُ المخلوقات ہونے کا درست استعمال کیا...؟ نہیں کیا۔
ایک بزرگ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میں چھوٹا بچہ تھا، اتنی زیادہ سمجھ اس وقت نہیں تھی، ایک مرتبہ والِد صاحِب نے مجھے چاندی کی انگوٹھی دِلوائی۔ میں نے وہ انگوٹھی ہاتھ میں پہنی اور باہَر چلا گیا۔ مجھے ایک ٹھگ یعنی دھوکے باز شخص مِل گیا۔ اس کے پاس گُڑ تھا۔ اس نے کیا کِیا کہ تھوڑا سا گُڑ میری زبان پر لگایا، میں نے چکھا تو میٹھا لگا۔ اب اس نے کہا: اپنی یہ انگوٹھی زبان پر لگاؤ! میں نے انگوٹھی زبان پر لگائی، ظاہِر ہے اس کا تو کوئی ذائقہ ہی نہیں تھا۔ اب وہ دھوکے باز شخص جو تھا، وہ کہنے لگا: دیکھو بیٹا...!! میرے پاس جو چیز ہے، یہ بہت لذیز ہے، تمہارے پاس جو چیز ہے، اس کا کوئی ذائقہ ہی نہیں ہے، لہٰذا تم اپنی یہ انگوٹھی مجھے دے دو! اور یہ ذائقے دار گُڑ مجھ سے لے لَو...!! یُوں اس دھوکے باز نے مجھے ورغلایا اور مجھ سے گُڑ کے بدلے انگوٹھی لےگیا۔