Aao Bhalai Ki Taraf

Book Name:Aao Bhalai Ki Taraf

مالِک بہت کریم ہے

حضرت وَہْب بن مُنَبّہ  رحمۃُ اللہِ علیہ   سے فرماتے ہیں: بنی اسرائیل کے ایک نیک شخص تھے، بہت عبادت گزار تھے، ضرورت کے مطابق رِزْقِ حلال کماتےاور باقی وقت عِبَادت میں گُزار دیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ یُوں ہوا کہ انہیں مسلسل کئی دِن تک کہیں مزدُوری نہ ملی، نوبت فاقوں تک آ پہنچی، ایک دِن یہ کام ڈھونڈنے کے لئے گھر سے نکلے، جب کوئی کام نہ مِلا تو سوچا چلو! اللہ پاک کی عِبَادت کرتا ہوں۔ چنانچہ دریا کے کِنَارے پہنچے، وُضُو کیا اور سارا دِن عِبَادت میں گزار دیا۔ شام ہوئی، گھر واپس پہنچے، کما تو کچھ سکے نہیں تھے، ہاتھ خالی تھے، گھر والوں نے پوچھا تو کہا: میں آج بہت کرم والے مالِک کے ہاں مزدوری کر کے آیا ہوں، وہ مجھے اچھی اُجْرت عطا فرمائے گا۔

بُھوکے پیٹ جیسے تیسے ہوا، یہ رات بھی گزر گئی۔ اگلی صبح پِھر کام کی تلاش میں نکلے، آج بھی کوئی کام نہ مِلا، دریا کے کنارے پہنچے اور یہ دِن بھی سارے کا سارا عِبَادت میں گزار دیا۔ شام کو پِھر خالی ہاتھ واپس آئے۔ فاقوں کی مارِی زوجہ نے دیکھا تو جذبات سے بھر گئی، بولی: کتنے دِن سے فاقے ہیں، بچوں کی حالت ایسی ہو گئی کہ دیکھی نہیں جاتی، آپ کا مالِک ہے کہ اُجْرت نہیں دیتا...!! ایسے کیسے گزارا ہو گا؟

اُس بیچاری کو کیا خبر تھی کہ میرا خاوَند کس مالِک کے ہاں مزدوری کر رہا ہے۔ اس عِبَادت گزار نیک شخص نے  زَوْجہ کی بات سُنی تو دِل پریشان ہو گئے، ساری رات دُکھ اور پریشانی کے عالَم میں کروٹیں لیتے گزر گئی۔ اگلے روز پِھر مزدوری کے لئے نکلے، کام آج بھی نہ مِلا، پِھر دریا کے کنارے پہنچے، وُضُو کیا اور عِبَادت میں مَصْرُوف ہو گئے۔

سارا دِن تو عِبَادت میں، اللہ پاک کی یاد میں مَسْرُور رہ کر گزر گیا، شام ہوئی، گھر جانے کا وقت ہوا؛ اب پریشانی ہو گئی، اب وہ نیک شخص گھر کی طرف چل رہے تھے، ہاتھ آج بھی