Book Name:Aao Bhalai Ki Taraf
ہو گئے۔ خیر! محفل برخواست ہوئی، جب خلیفہ کا غُصّہ کچھ ٹھنڈا ہو گیا تو گورنَر ابوبکر خلیفہ کے پاس گئے اور اپنی گورنری سے استعفا پیش کر دیا۔ خلیفہ نے غُصّے سے پوچھا: اب اس کا کیا مطلب ہے؟ گورنر ابوبکر بولے: خلیفہ حضرت...!! یہ ایک قیمتی لباس تھا جو ایک اِنْسان نے ایک انسان کو دیا تھا، جب اس قیمتی لباس کا غلط استعمال کیا گیا تو ایک اِنْسان نے، دوسرے اِنْسان کو محفل سے دُھتکار دیا۔ سوچئے کہ اللہ پاک جو تمام جہانوں کا خالِق و مالِک ہے، اُس نے مجھے انسانیت کا قیمتی تَرِین لِبَاس عطا فرما کر اَشْرَفُ المخلوقات (یعنی تمام مخلوقات میں زیادہ عزّت والا) بنایا ہے۔ میں اس لِبَاس کا غلط اِسْتِعْمَال کروں، صِرْف دُنیا کے پیچھے بھاگتا رہوں، اس کی سزا میں اگر اللہ پاک نے مجھے اپنی بارگاہ سے نِکال دیا تو میں کِیا کروں گا...!! لہٰذا میں گورنری چھوڑ کر اللہ پاک کی عِبَادت میں مَصْرُوف ہو جانا چاہتا ہوں۔
یہ کہہ کر گورنر اَبُوبکر محل سے باہَر نکلے، حضرت جنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے اور توبہ کر کے عِبَادت و ریاضت میں مَصْرُوف ہو گئے۔ بعد میں یہی گورنر حضرت اَبُوبَکْر شِبْلی رحمۃُ اللہِ علیہ کے نام سے مشہور ہوئے۔([1])
حضرت ابوبکر شبلی رحمۃُ اللہِ علیہ بہت بڑے وَلِیُّ اللہ تھے، آپ سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ عطّاریہ کے 12 وَیں شیخِ طریقت ہیں۔
بہرِ شِبْلی شیرِ حق دُنیا کے کُتّوں سے بچا ایک کا رکھ عَبْدِ واحِد بےریا کے واسطے([2])
پیارے اسلامی بھائیو! واقعی یہ کتنی نصیحت بھری بات ہے، ایک بادشاہ کے دئیے