Book Name:Aao Bhalai Ki Taraf
مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان سیدہ عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے پوچھا گیا: پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا سب سے پسندیدہ عمل کون ساتھا؟ فرمایا: مَا دِیْمَ عَلَیْہِ وہ نیک کام جس پر ہمیشگی اختیار کی جائے۔([1])
پتا چلا؛ ہم نے عِبَادت کرنی ہے، ڈَٹ کر کرنی ہے، سارا رمضان شریف کرنی ہے، رمضان شریف کے بعد بھی بلکہ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! مرتے دَم تک عِبَادت کرتے ہی رہنا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! رمضان شریف کی 5خصوصی عبادات ہیں: (1):روزہ (2):تراویح (3):تِلاوتِ قرآن (4):شبِ قدر کی عبادت (5):اور اعتکاف۔([2])
ویسے تو عام دِنوں میں بھی نفل روزے رکھے جاتے ہیں لیکن رمضان شریف کے روزے اللہ پاک نے فرض فرمائے ہیں۔ قرآن کریم میں ہے:
فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ- (پارہ:2، سورۂ بقرہ:185)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تَو تم میں جو کوئی یہ مہینا پائے تو ضرور اس کے روزے رکھے۔
میدانِ محشر میں روزہ داروں کے مزے ہوں گے
حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، غیب جاننے والے نبی، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے فرمایا: روزِ قیامت روزہ داروں کے منہ سے مشک کی