Book Name:Aao Bhalai Ki Taraf
یعنی خلافتِ بنو عبّاس کے دَور کی بات ہے، ایک مرتبہ وقت کے خلیفہ نے صُوبائی گورنرز کی عالیشان دعوت رکھی، اس کا مقصد گورنرز کو ان کی اعلیٰ کارکردگی پر انعامات دینا تھا۔ اس وقت دارُ الخلافہ بغداد شریف تھا، چنانچہ صُوبائی گورنرز شان و شوکت کے ساتھ بغداد پہنچے، خلیفۂ وقت نے ان گورنرز کو بہت قیمتی لباس عطا کئے۔ گورنرز یہی قیمتی لباس پہن کر دعوت میں شریک ہوئے۔ وقت کا خلیفہ بھی موجود تھا، وزیر، مشیر اور بڑے بڑے گورنرز بھی تھے، دعوت کے مزے اُڑائے جا رہے تھے۔ اِس دوران اچانک ایک گورنر کو زَور دار چھینک آئی اور ساتھ ہی ناک سے بلغم بھی نکل گئی۔
خلیفۂ وقت کی موجودگی میں ایسا مُعَاملہ...!! بیچارے گورنر کو اِس سے بہت شرمندگی ہوئی۔ مزید مشکل یہ ہوئی کہ اِس وقت کوئی کپڑا بھی پاس موجود نہیں تھا۔ چنانچہ اس نے ایک طرف کو ہو کر پہنے ہوئے قیمتی لباس کے ایک پلّو سے ہی ناک صاف کر لیا۔ اس بیچارے کی قسمت کہ عین اس وقت خلیفہ کی نظریں اسی پَر تھیں۔ خلیفہ نے جب دیکھا کہ میرے عطا کئے ہوئے قیمتی لباس سے ناک صاف کِیَا جا رہا ہے، خلیفہ کو تو غصّہ آگیا، خلیفہ نے بھری محفل میں اس گورنر کو ڈانٹ پِلائی اور دعوت سے نِکال دیا۔ سارِی محفل کا ماحول بدل گیا، مزہ کِرکِرا ہو گیا۔ وزیرِ مملکت نے جلدی سے محفل برخواست کی اور خلیفہ کی دِل جُوئی میں مَصْرُوف ہو گئے۔
اس دعوت میں علاقہ نَہَاوَنْد کے گورنر اَبُوبَکْر بھی موجود تھے۔ عام طَور پر جب کبھی ایسا مُعَاملہ ہو جائے تو عمومًا غیبتوں وغیرہ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، لوگ مُنہ چڑاتے ، غُصَّہ دِکھاتے، جس بیچارے سے ایسا کام ہو جائے، اس کی بُرائیاں شروع کر دیتے ہیں، یہ جو گورنر اَبُوبَکْر تھے، انہوں نے ایسا کچھ نہ کیا، یہ اس مُعَالے کو دیکھ کر کسی اور ہی سوچ میں گم