Book Name:ALLAH Aur Rasool Ke Sher Hazrat Ameer Hamza
کے قریب رکھ کر اُس کی نمازِ جنازہ ادا کی جاتی([1]) بعض روایات میں ہے کہ 10، 10 شہیدوں کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور ان 10 میں ہر بار حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ بھی شریک رہے۔ ([2])
حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کو حضرت ابو بکر ، حضرت عمر فاروق اور حضرت علی المرتضی رَضِیَ اللہُ عنہم نے قبر شریف میں اُتارا، اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم قبر کے کنارے پر تشریف فرما تھے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: میں نے دیکھا؛ فرشتے حضرت حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کو غسل دے رہے ہیں۔([3])
حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کا مزار مبارک مدینہ منورہ میں جبلِ اُحُد کے قریب ہے۔ آپ کے مزار مبارک پر دُعائیں قبول ہوتیں اور مُرادیں سُنی جاتی ہیں۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! عاشقانِ رسول آپ رَضِیَ اللہُ عنہ کے مزار مبارک پر حاضِری دیتے، خوب دُعائیں کرتے اور مَن کی مُرادَیں پاتے ہیں۔
علّامہ سمہودی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کے مزار مبارک کی بابرکت مٹی خاکِ شفا ہے، قدیم زمانےسے نیک لوگوں کا طریقہ رہا ہے کہ حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کے مزار مبارک کی مٹی اُٹھا کر لے جاتے اور اسے بطورِ دوا اِستعمال کرتے ہیں۔ ([4])
اَلحمدُ لِلّٰہ! شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو دیکھا گیا کہ آپ حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ