Book Name:ALLAH Aur Rasool Ke Sher Hazrat Ameer Hamza
موقع(Chance) ملتے ہی کرلو کہ دیر لگانے میں شاید موقع جاتا رہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے :
فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِﳳ- (پارہ:2، سورۂ بقرہ:148)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: توتم نیکیوں میں آگے نکل جاؤ۔
شیطان کارِ خیر میں دیر لگوا کر آخر میں اس سے روک دیتا ہے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! افسوس کی بات ہے کہ ہم دُنیا کے ہر کام میں چُستی دِکھا لیتے ہیں مگر نیک اَعْمَال میں سُستی ہو جاتی ہے *کھانے کے لئے کبھی نہیں کہتے کہ کل کھا لیں گے، نماز کے لئے کہا جاتا ہے کہ رمضان سے شروع کر لوں گا *پیسے کمانے کی باری ہو تو آج کے آج ہی کمانے ہیں، دِل کرتا ہے کہ بس کل کا سُورج نہ نکلے، میں راتوں رات امیر ہو جاؤں، نیک کاموں کے متعلق ذِہن بنتا ہے کہ ابھی تو بہت زندگی پڑی ہے، نیکیاں بھی کر ہی لوں گا *باہَر مُلْک کا ویزا لگوانا ہو ، نیا کاروبار شروع کرنا ہو، دُنیوی لحاظ سے کوئی کارنامہ انجام دینا ہو تو ذہن بنتا ہے:کل کرے سَو آج ، آج کرے سَو اب۔ مگر نیکیوں کی باری...!! آج تھک گیا ہوں، آج بہت کام باقی ہیں، آج دِل نہیں کررہا، کل سے، پرسوں سے، اگلے جمعے سے شروع کر لوں گا۔
آہ! افسوس! نیکیوں کے مُعَاملے میں کل کل کرتے کتنی زندگی گزر گئی لیکن یہ کل نہ آئی تھی، نہ آنی ہے، اُلٹا ہم نے ہی قبر میں اُتر جانا ہے، تب پچھتاتے ہی رہ جائیں گے۔ صحابئ رسول حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: تَسْوِیْف (یعنی یہ سوچنا کہ عنقریب نیکیاں کر لوں گا، یہ سوچ) شیطان کے لشکروں میں سے بڑا لشکر ہے، آہ! عمومًا شیطان اس ذریعے آدمی کو دھوکا دے لیتا ہے۔([2])