ALLAH Aur Rasool Ke Sher Hazrat Ameer Hamza

Book Name:ALLAH Aur Rasool Ke Sher Hazrat Ameer Hamza

اللہ پاک نے اچھا وعدہ فرمایا

پارہ:20، سورۂ قَصَصَ، آیت:61 میں ارشاد ہوتا ہے:

اَفَمَنْ وَّعَدْنٰهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیْهِ كَمَنْ مَّتَّعْنٰهُ مَتَاعَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ثُمَّ هُوَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ مِنَ الْمُحْضَرِیْنَ(۶۱) (پارہ:20،سورۂ قَصَصَ:61)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تو وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہوا ہے پھر وہ اس (وعدے) سے ملنے والا (بھی) ہے کیا وہ اس شخص جیسا ہے جسے ہم نے (صرف) دنیوی زندگی کا سازوسامان فائدہ اٹھانے کو دیا ہو پھر وہ قیامت کے دن گرفتار کرکے حاضر کئے جانے والوں  میں  سے ہو۔

اس آیتِ کریمہ میں بتایا گیا کہ 2 شخص ہیں: (1):ایک وہ ہے جس کے ساتھ اللہ پاک نے جنّت کا وعدہ فرمایا اور وہ ضرور جنّت میں پہنچ جائے گا اور (2):دوسرا وہ ہے جسے دُنیوی مال عطا کیا گیا، پھر قیامت کے دِن اسے گرفتار کر کے  لایا جائے گا، کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟ ہر گز نہیں ہو سکتے۔ مُفَسِّرین کرام فرماتے ہیں: یہ آیتِ کریمہ بھی حضرت امیرِ حمزہ اور ابوجہل کے متعلق نازِل ہوئی، اس آیت میں وہ شخص جس سے اللہ پاک نے جنّت کا وعدہ فرمایا، اس سے مراد حضرت امیر حمزہ  رَضِیَ اللہُ عنہ   ہیں اور وہ شخص جسے دُنیوی مال دیا گیا مگر قیامت کے روز اسے گرفتار کر کے لایا جائے گا، اس سے مراد ابوجہل ہے۔([1])

اللہ و رسول کا شیر

معجمِ کبیر میں ہے: اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:


 

 



[1]...ذخائر العقبیٰ ، صفحہ:300۔