Book Name:ALLAH Aur Rasool Ke Sher Hazrat Ameer Hamza
کیسا دین لائے ہیں؟ حضرت امیرِ حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ اس وقت تک اِیمان نہیں لائےتھے مگر اس وقت آپ کے دِل و دماغ پر اپنے بھتیجے (یعنی حضورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) کی محبّت غالِب تھی، آپ نے ابو جہل کی بات سُن کر فرمایا: تم واقعی بدعقل ہو کہ اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے پتھروں کو خُدا مانتے ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں اور مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اللہ کے سچے رسول ہیں۔([1])
اس وقت حضرت امیرِ حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کے دِل پر محبتِ مصطفےٰ غالِب تھی، آپ نے کلمۂ شہادت پڑھ لیا، فرماتے ہیں: بعد میں مجھے اس بارے میں پریشانی ہوئی، میں نے ساری رات سوچ بچار میں گزاری، صبح کو حرمِ کعبہ میں حاضِر ہوا اور گڑگڑا کر اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کی کہ یااللہ پاک! میرا سینہ حق کے لئے کھول دے اور مجھ سے شک دُور فرما، ابھی میں نے دُعا پوری بھی نہ کی تھی کہ میرے دِل سے شک دُور ہوا اور دِین اسلام پر یقین پختہ ہو گیا، پھر میں بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں تمام صُورتِ حال پیش کی تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بھی میرے حق میں دُعا فرمائی۔ ([2])
امیرِ حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کی شان میں آیت اُتری
پیارے اسلامی بھائیو! حضرت امیرِ حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ دولتِ اسلام سے مالا مال ہوئے تو اس وقت آپ کی شان میں یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی:
اَوَ مَنْ كَانَ مَیْتًا فَاَحْیَیْنٰهُ وَ جَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِهٖ فِی النَّاسِ (پارہ:8،سورۂ انعام:122)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور کیا وہ جو مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کردیا اور ہم نے اس کے لیے ایک نور بنا دیا جس کے ساتھ وہ لوگوں میں چلتا ہے
*-*-*