ALLAH Aur Rasool Ke Sher Hazrat Ameer Hamza

Book Name:ALLAH Aur Rasool Ke Sher Hazrat Ameer Hamza

اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے!*رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا*بااَدَب بیٹھوں گا*خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

قبولِ اسلام کا واقعہ

ایک مرتبہ کا ذِکْر ہے، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  صَفَا پہاڑی کے قریب تشریف فرما تھے، اتنے میں دُشمنِ اسلام ابوجَہل ادھر کو آ نکلا، اس بدبخت نے محبوبِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو مَعاذَ اللہ ! گالیاں دینا شروع کر دیں، رسولِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  تو اَلحمدُ لِلّٰہ! سراپا حِلْم ہیں، آپ خاموشی سے ابوجہل کی بکواس سُنتے رہے، جواب میں ایک لفظ بھی ارشاد نہ فرمایا۔

ابوجہل خُود ہی بک بَک کر  کے چپ ہو گیا اور چلا گیا۔ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  بھی یہاں سے تشریف لے گئے۔ کچھ ہی دَیر گزری تھی کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے پیارے پیارے چچا جان حضرت امیر حمزہ  رَضِیَ اللہُ عنہ  (جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے) تھے، آپ کا یہاں سے گزر ہوا، کسی نے بتایا کہ حمزہ! ابوجہل نے آج تمہارے بھتیجے کے ساتھ بہت بدتمیزی کی ہے۔ یہ معاملہ سُنتے ہی آپ غصّے میں آ گئے اور سیدھے ابوجہل کے پاس پہنچے اور ڈائریکٹ اس کی پٹائی شروع کر دی۔

ابو جہل نے اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا: اے حمزہ! کیا آپ دیکھتے نہیں کہ مُحَمَّد ( صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  )