Book Name:ALLAH Aur Rasool Ke Sher Hazrat Ameer Hamza
پُرانا جھگڑا تھا،جب دونوں ایک دوسرے سے راضی ہو گئے تو اُس نوجوان سے پھوپھی نے کہا :تم جا کر اس کا سبب پوچھو، آخر ایسا کیوں ہوا؟(یعنی ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ کے اعلان کی کیا حکمت ہے؟) نوجوان نے حاضر ہو کر جب پوچھا، آپ رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا کہ میں نے آقائے دو جہاں، سرورِ ذیشاں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے یہ سنا ہے: جس قوم میں رشتے داری توڑنے والا ہو، اُس قوم پر اللہ کی رَحمت کا نزول نہیں ہوتا۔([1])
اللہ! اللہ! غور فرمائیے! صحابئ رسول ہیں، لوگوں کے درمیان تشریف فرما ہیں اور بیان کیا کر رہے ہیں؟ رحمتِ دوجہان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی مبارک حدیثیں...!! ایسی محفل پر بھی رحمتیں نہیں اُتریں گی تو پِھر کہاں اُتریں گی مگر حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ کو خطرہ ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس محفل میں کوئی قاطِعِ رحم(یعنی رشتہ توڑنے والے) ہو اور ہم اس کے سبب سے رحمت سے محروم ہو جائیں...!!
یہ ہے قاطِعِ رحم (یعنی رشتہ توڑنے والے) کی نحوست...!! یہاں سے غور فرما لیجئے کہ جس گھر میں قاطِعِ رحم ہو، جس گلی، جس محلے میں رہتا ہو، اس گھر، اس گلی اور محلے پر رحمتیں کیسے اُتریں گی...؟ اور جو خُود قاطِعِ رحم ہے اس کے دِل میں رحمت بھرا کلام قرآنِ کریم کیسے سما سکے گا؟
حدیثِ پاک میں ہے:ہر جمعہ کی رات کو بندوں کے اعمال اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش