Book Name:ALLAH Aur Rasool Ke Sher Hazrat Ameer Hamza
حضرت عبد اللہ بن مبارَک رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اَکْثَر جہنمیوں کی پُکار یہ ہو گی: اُفٍّ لِسَوْفَ، اُفٍّ لِسَوْفَ یعنی تُف ہے عنقریب پر، تُف ہے عنقریب پر۔([1])
مطلب یہ کہ ہم دُنیا میں یہی کہتے رہتے تھے کہ کل کر لوں گا، کل کر لوں گا۔ یہ جو انداز تھا، اس پر تُف ہے، اسی نے ہمیں نیک اَعْمال سے دُور کر دیا۔
پیارے اسلامی بھائیو! کیسی عبرت کی بات ہے، جہنمیوں کی ایک تعداد ایسی ہو گی کہ وہ دُنیا میں کل کل کرتے رہے، آج کے آج ہی نیکیوں پر کمربستہ نہیں ہوئے۔ افسوس! ہمارا حال کچھ ایسا ہی ہے۔ ہمارے ذِہنوں میں بہت سارے مَنْصوبے (Plans) ہوتے ہیں، ہمارے دِلوں میں بہت سارے خَواب ہوتے ہیں، ہم روزانہ اپنے مُسْتقبل کے لئے بہت کچھ سوچتے ہیں، بہت سارے نئے نئے مَنْصوبے تیار کرتے ہیں مگر افسوس! نیک کاموں کے منصوبے تیار نہیں کرتے، ہم نے مرنا بھی ہے، قبر میں اُترنا بھی ہے، اللہ پاک کے حُضُور حاضِر بھی ہونا ہے، اس تعلق سے بس ٹالم ٹول ہی کرتے رہتے ہیں مگر یاد رکھ لیجئے! جب مَلکُ الموت حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لے آئیں گے، پِھر اس کے بعد کوئی مَنْصوبہ،کوئی خَواب باقی نہیں رہ جائے گا، تب صِرْف ایک ہی چیزباقی ہو گی اور وہ ہمارے اَعْمال ہیں۔لہٰذا ہم نے اس دُنیا میں آگے چل کر کیاکرنا ہے، اچھا گھر، اچھی گاڑی، اچھا کاروبار، یہ سب کچھ ہمارے مُسْتقبل کی سوچ ہے لیکن ہمارا عَمَل ہماری آج کی ذِمَّہ داری (Responsibility)ہے۔ ہم اپنے دُنیوی مُسْتقبل تک پہنچ پاتے ہیں یا نہیں پہنچ پاتے، اس کی کسی کوخبر نہیں ہے، لیکن ہم قبر میں ضرور اُتریں گے، اپنے اَعْمال ساتھ لے کر اُتریں گے، یہ ہر مسلمان جانتا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم