Book Name:ALLAH Aur Rasool Ke Sher Hazrat Ameer Hamza
دِن، گھنٹے اور منٹ تو دُور کی بات، ایک سیکنڈ کا بھی انتظار نہ کریں، فورًا وہ نیکی کر لیں۔
اللہ پاک کے نبی، رسولِ ہاشِمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان ہے: مَنْ فُتِحَ لَہٗ بَابٌ مِّنْ خَیْرٍ جس کے لئے بھلائی کا دروازہ کھول دیا جائے، فَلْیَنْتَہِزْہُ تو اُسے چاہئے کہ لپک کر بھلائی کے اس دروازے میں داخِل ہو جائے فَاِنَّہٗ لَا یَدْرِیْ مَتیٰ یُغْلَقُ عَلَیْہِ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ یہ دروازہ اس کے لئے کب بند کر دیا جائے گا۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو!*ابھی ہم زندہ ہیں، یہ بھلائی کا دروازہ ہے *سانسیں چل رہی ہیں، یہ بھی بھلائی کا دروازہ ہے *ہمیں نیکی کی دعوت دی گئی، یہ بھی بھلائی کا دروازہ ہے *دِل میں نیکی کا خیال آ گیا، یہ بھی بھلائی کا دروازہ ہے۔ اب ہمیں چاہئے کہ لپک کر اس دروازے میں داخِل ہو جائیں، یعنی فورًا سے پہلے نیکی کر ڈالیں، کچھ دَیْر بعد، کل، پرسوں پر نہ ڈالیں، کیا خبر! کب یہ توفیق چھین لی جائے۔
دُنیوی کام میں دَیْر ہونا اچھا ہے
ہمارے ہاں ایک یہ بھی مُعَاملہ ہے، ہم لوگ دُنیا کے کام کو پہلے اور آخرت کے کام کو بعد میں رکھتے ہیں۔ اگر اس کا اُلٹ کریں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! دُنیا بھی سنور جائے گی، آخرت بھی سنور جائے گی۔ حدیثِ پاک میں ہے: اطمینان ہر چیز میں ہے، سِوائے آخرت کے کام کے۔ ([2])
یعنی دُنیاوی کام میں دیر لگانا اچھا ہے کہ ممکن ہے وہ کام خراب ہو اور دیر لگانے میں اس کی خرابی معلوم ہوجائے اور ہم اس سے باز رہیں مگر آخرت کا کام تو اچھا ہی اچھاہے اسے