Book Name:Qaum e Samood Kyun Halak Hui
دیکھی اِس گُنَاہ میں مبتلا ہوتے ہیں اور مُعَاشرہ تباہ و برباد ہو کر رہ جاتا ہے۔ اِس لئے ہم سب پر لازِم ہے کہ ہم چُھپ کر بھی ہر گز گُنَاہ نہ کریں کہ جس کی نافرمانی چھپ کر کر رہے ہیں، وہ رَبِّ کریم تو دیکھ ہی رہا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ اِعْلانیہ گُنَاہ سے بھی بالخصوص بچیں کہ اِعْلانیہ گُنَاہ صِرْف گُنَاہ نہیں بلکہ زمین میں فساد بھی ہے۔
نافرمانی آفتوں اور بلاؤں کا سبب ہے
اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ(۴۱) (پارہ:21،سورۂ رُوْم:41)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہوگیاان برائیوں کی وجہ سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمائیں تاکہ الله انہیں ان کے بعض کاموں کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آجائیں ۔
اللہُ اکبر! معلوم ہوا؛ اللہ پاک کی نافرمانی اور گُنَاہوں کے سبب زمین میں فساد برپا ہوتا ہے، قحط پڑتا ہے، بارشیں رُک جاتی ہیں، فصلیں تباہ و برباد ہوتی ہیں، وبائیں پھیلتی ہیں اور نہ جانے کیسے کیسے فسادات زمین میں ظاہِر ہوتے ہیں۔
حضرت مُجَاہِد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جب قحط شِدَّت اختیار کر لیتا ہے، بارشیں رُک جاتی ہیں تو جانور نافرمان لوگوں پر لعنت بھیجتے اور کہتے ہیں: یہ قحط سالی انسان کے گُنَاہوں کی وجہ سے ہے۔([1])