Book Name:Qaum e Samood Kyun Halak Hui
جو ہونا تھا، اللہ پاک نے سیلاب کا عذاب بھیجا، جس نے سب کفّار کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔([1])
یہ ہے زمین میں فساد...!! اس کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ وہ نفرت اور بیزاری جو قابیل کی اَوْلاد کے ساتھ رکھنے کی حضرت آدم علیہ السَّلام نے نصیحت فرمائی تھی، جب دِلوں سے یہ نفرت اور بیزاری ختم ہوئی تو فساد پھیلنا شروع ہو گیا۔ اس لئے ہم سب کو چاہئے کہ ہم بُرائی سے نفرت کرتے ہی رہیں۔
گُنَاہ سے بیزاری کا اِظْہار کیجئے!
ہمارے پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: مَنْ رَاٰی مُنْکَراً فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہٖ جو بُرائی کو دیکھےتو اسے اپنے ہاتھ سے بدل دے، اگر ہاتھ سے نہیں بدل سکتا فَبِلِسَانِہٖ تو اپنی زبان سے بدلے اور اگر زبان سے بھی نہیں بدل سکتا فَبِقَلْبِہٖ تو اُس بُرائی کو اپنے دِل میں بُرا جانے اور فرمایا: یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔([2])
دیکھئے! کتنا واضِح ارشاد ہے، کوئی بھی مسلمان جب کوئی بُرائی دیکھے، چاہے وہ عقیدے کی بُرائی ہو، چاہے وہ عَمَل کی بُرائی ہو، کردار کی بُرائی ہو یا گفتار کی بُرائی ہو، ہم میں سے ہر ایک کی ذِمَّہ داری ہے کہ اس بُرائی کی کاٹ کریں، اگر یہ نہیں کر سکتے تو کم از کم اس بُرائی سے نفرت تو لازمی کرنی ہو گی۔ اگر بُرائی کو بُرا سمجھنا، اس سے نفرت کرنا بھی چھوڑ دیا گیا تو مُعَاشَرہ تباہ ہو کر رہ جائے گا۔
(3):چغلی سے بچئے...!!
پیارے اسلامی بھائیو! زمین کو امن و سکون کا گہوارہ بنانے کے لئے تیسرا عَمَل ہے: