Qaum e Samood Kyun Halak Hui

Book Name:Qaum e Samood Kyun Halak Hui

بھلائی سے خالی لوگ

حضرت سعید بن جُبَیر  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: ایک مرتبہ بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ  علیہ  السَّلام   سے عرض کیا: جب اللہ پاک نے مخلوق کو پیدا فرمایا ہے تو پِھر انہیں عذاب کیوں دے گا؟

(یہ بہت اَہَم سوال ہے، ہمارے ہاں بھی لوگ بعض اوقات ایسے سوالات کیا کرتے ہیں کہ جب اللہ پاک رحمٰن ہے، ماں سے بڑھ کر مہربان ہے تو اپنے بندوں کو عذاب کیوں فرمائے گا؟اس سوال کا جواب سنیئے!) جب بنی اسرائیل نے سوال کیا تو اللہ پاک نے حضرت موسیٰ  علیہ  السَّلام   کی طرف وحی بھیجی، فرمایا: اے موسیٰ!کھیتی باڑی کرو! حضرت موسیٰ  علیہ  السَّلام   نے کھیتی باڑی کی (مثلاً گندم اُگائی)۔ اللہ پاک نے فرمایا: اے موسیٰ! اب اسے کاٹو! حضرت موسیٰ  علیہ  السَّلام   نے کٹائی کر دی۔ اب حکم ہوا: دانا اور بھوسا الگ الگ کرو!  حضرت موسیٰ  علیہ  السَّلام   نے یہ حکم بھی پُورا کر دیا۔ اب ارشاد ہوا: دانے صاف کرو! دانے صاف کر دئیے گئے۔ اب اللہ پاک نے فرمایا: اے موسیٰ!باقی کیا رہ گیا؟ عرض کیا: خالی بھوسا رہ گیا، جس میں کچھ بھلائی نہ تھی۔ اللہ پاک نے فرمایا: اے موسیٰ! اسی طرح میں بھی اپنی مخلوق میں سے صِرْف اسے ہی عذاب دُوں گا جس میں کچھ بھلائی نہیں ہو گی۔ ([1])

خیر اور شر کی چابیاں

خادِمِ مصطفےٰ، صحابئ رسول حضرت اَنس بن مالِک  رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشِمی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: بےشک لوگوں میں کچھ وہ ہیں جو بھلائی کی چابیاں ہیں اور بُرائی کا تالا ہیں اور کچھ وہ لوگ ہیں جو بُرائی کی چابیاں اور


 

 



[1]...حلیۃ الاولیاء، سعید بن جبیر، جلد:4، صفحہ:316، حدیث:5701۔