Qaum e Samood Kyun Halak Hui

Book Name:Qaum e Samood Kyun Halak Hui

(4):قطع تعلقی بُراعیب ہے

پیارے اسلامی بھائیو! زمین کو فساد سے بچانے کا چوتھا نسخہ ہے کہ ہم تعلقات جوڑنے والے بن جائیں۔  آج کل لوگ بات بات پر تعلقات توڑ دیتے ہیں، فُلاں نے بیٹے کی شادِی پر نہیں بُلایا، لہٰذا اس کے ساتھ مرنا جینا ختم...!!فُلاں نے گھر بُلا کر خاطرخواہ عزّت نہیں دی، لہٰذا آج سے اس کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں، فُلاں  رشتے دار نے میری دُکان کی بجائے ساتھ والی دُکان سے سودا خریدا، لہٰذا اس کے ساتھ بول چال بند، بالکل چھوٹی چھوٹی باتوں پر مرنا جینا ختم کیا (یعنی رشتہ توڑا) جا رہا ہوتا ہے حالانکہ جن رشتے داروں کے ساتھ صلۂ  رحمی کا حکم ہے یعنی رشتے داروں سے اچھا سلوک کرنے کا حکم ہے، ان کے ساتھ رشتہ توڑ دینا، سخت گُنَاہ کا کام ہے۔حدیثِ پاک میں ہے: جو رشتے توڑتا ہے، اللہ پاک اسے توڑ ڈالتا ہے۔ ([1])

تعلّقات توڑنے کی سزا

حضرت یحییٰ بن سُلَیْم  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:  ایک شخص جو خُراسان(یہ موجودہ ایرا ن کا ایک صوبہ ہے اُس) کا رہنے والا تھا اور اس نے مکۂ مُکَرَّمہ میں رہائش اختیار کر رکھی تھی، لوگ اس کے پاس اپنی اَمانتیں رکھتے تھے، ایک شخص اس کے پاس 10ہزار اشرفیاں اَمانت رکھوا کر اپنی کسی ضَرورت سے سفر میں چلا گیا،جب وہ واپس آیاتو خُراسانی فوت ہوچکا تھا، اس کے اہل وعیال سے اپنی اَمانت کا حال پوچھا: توانہوں نے لا علمی ظاہر کی، اَمانت رکھنے والے نے علمائے کرام سے پوچھا کہ مجھے کیا کرنا چاہئے ؟ انہوں نے کہا:ہم اُمید کرتے ہیں کہ  وہ خُراسانی جنّتی ہوگا، تم ایسا کرو کہ آدھی یا تہائی رات گزرنے کے بعدز مزم


 

 



[1]...ابو داؤد، کتاب الزکاۃ، باب صلۃ الرحم، صفحہ:276، حدیث:1694 مفہوماً ۔