Qaum e Samood Kyun Halak Hui

Book Name:Qaum e Samood Kyun Halak Hui

کے کنویں پر جاکراُس کا نام لے کرآواز دینااور اُس سے پوچھنا۔ اس نے 3راتیں ایسا ہی کیا،وہاں سے کوئی جواب نہ ملا، اُس نے پھر جا کر علمائے کرام کو بتایا، انہوں نے اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡن پڑھ کر کہا:ہمیں ڈر ہے کہ وہ شاید جنّتی نہ ہو تم یمن چلے جاؤ وہاں بَرْہُوْت نامی وادی میں ایک کنواں ہے،اس پر پہنچ کر اسی طرح آواز دو، اس نے ایسا ہی کیا تو پہلی ہی آوازمیں جواب ملا کہ میں نے تمہاری امانت گھر میں فلاں جگہ دفن کی ہے،  اس جگہ کو کھود لو  تمہیں تمہارا مال مل جائے گا۔ مال کا پتا معلوم کر لینے کے بعد امانت رکھنے والے نے اس خُراسانی سے پوچھا: تُو تو بہت نیک آدَمی تھاتَو یہاں کیسے پہنچ گیا؟ وہ بولا: میرے کچھ رشتے دار خُراسان میں تھے جن سے میں نے قطعِ تعلّق کر (یعنی رشتہ توڑ) رکھا تھا اسی حالت میں میری موت آگئی ، اس سبب سے اللہ پاک نے مجھے یہ سزادی اور اس مقام پرپہنچادیا۔([1])

ہاتھوں ہاتھ پھوپھی سے صُلح کرلی

حضرت ابوہریرہ  رَضِیَ اللہُ عنہ  ایک مرتبہ رسولِ عربی، مکی مَدَنی      صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی  احادیثِ مبارَکہ بیان فرما رہے تھے،اِس دَوران فرمایا: ہر رشتے داری توڑنے والا ہماری محفل سے اُٹھ جائے۔ ایک نوجوان اُٹھ کر اپنی پھوپھی کے ہاں گیا جس سے اُس کا کئی سال پُرانا جھگڑا تھا،جب دونوں ایک دوسرے سے راضی ہو گئے تو اُس نوجوان سے پھوپھی نے کہا :تم جا کر اس کا سبب پوچھو، آخر ایسا کیوں ہوا؟(یعنی  ابوہریرہ  رَضِیَ اللہُ عنہ  کے اعلان کی کیا حکمت ہے؟) نوجوان نے حاضر ہو کر جب پوچھا آپ  رَضِیَ اللہُ عنہ نے  فرمایا کہ میں نے آقائے دو جہاں، سرورِ ذیشاں  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  سے یہ سنا ہے: جس قوم میں رشتے داری


 

 



[1]...تنبیہ الغافلین، باب صلۃ الرحم، صفحہ:73-74 خلاصۃً۔