Book Name:Qaum e Samood Kyun Halak Hui
زمین میں فسادات کی ابتدا ایسے ہی ہوئی تھی، قابیل جس نے حضرت آدم علیہ السَّلام کے بیٹے حضرت ہابیل رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو شہید کیا تھا، بعد میں اِس نے بہت سارے بُرے کام اپنائے، اس نے شرک و کفر کا رستہ بھی اِخْتیار کیا، اس کی اَوْلاد میں زِنا، شراب اور فتنہ و فساد بھی پھیل گئے۔ جب حضرت آدم علیہ السَّلام نے قابیل اور اس کی اَوْلاد کا ایسا بُرا حال دیکھا تو آپ نے حضرت شِیث علیہ السَّلام کو وَصِیّت فرمائی کہ قابیل اور اس کی اَوْلاد سے مکمل طَور پر بائیکاٹ رکھا جائے، ان کے ساتھ نِکاح وغیرہ رشتہ داریاں بھی نہ کی جائیں۔ حضرت شِیْث علیہ السَّلام نے اس نصیحت پر پُورا پُورا عَمَل کیا، پھر ایک عرصے تک آپ کی اَوْلاد بھی اس پر عَمَل کرتی رہی، اَہْلِ اِیْمان کا قابیل اور اس کی اَوْلاد کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں تھا، جس کی بدولت معاشرہ بہت پُرسکون تھا، کوئی بُرائی، فتنہ و فساد وغیرہ معاشرے میں نہیں تھا، پھر کافِی عرصہ گزر جانے کے بعد لوگوں نے حضرت آدم علیہ السَّلام کی وصیت کو بُھلا دیا، اَہْلِ ایْمان نے قابیل اور اس کی اَوْلاد (جو سب غیر مسلم تھے، ان) سے نفرت ختم کردی، رفتہ رفتہ میل جول شُروع ہوا، پھر ان کی آپس میں رشتے داریاں ہونے لگیں، پھر ان رشتے داریوں نے محبّت کا رنگ اختیار کیا، آخر قابیل اور اس کی اَوْلاد کا کفر اور ان کی دیگر بُرائیاں معاشرے میں سرایت کر گئیں، پھر وہ وقت بھی آیا کہ لوگوں نے کفر اور گُنَاہ کے اسی رستے کو درست سمجھ لیا، یہاں تک کہ زمین کفر اور گُنَاہ سے بھَر گئی، تب اللہ پاک نے حضرت نُوح علیہ السَّلام کو بھیجا، آپ ساڑھے 9 سو سال لوگوں کو نیکی کی دَعْوت دیتے رہے، انہیں ان کے اَصْل دِین، اَصْل راہِ ہدایت کی طرف بُلاتے رہے مگر لوگوں کے دِل کفر پر پکے ہو چکے تھے، اب وہ لوگ غلط رستے کو ہی دُرُست سمجھ بیٹھے تھے، آخر وہی ہوا