Qaum e Samood Kyun Halak Hui

Book Name:Qaum e Samood Kyun Halak Hui

اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! اس سے بڑھ کر اور ذِلّت کیا ہو گی کہ انسان اشرفُ المخلوقات ہے مگر جب یہ گُنَاہ کرتا ہے، اس کی نافرمانیاں حد سے بڑھتی ہیں تو جانور جو ہم سے کئی درجے کمتر ہیں، وہ بھی انسان کو بُرا بھلا کہتے ہیں۔ معلوم ہوا؛ جو نافرمان ہے، وہ اپنی فضیلت کھو بیٹھتا ہے اور درجۂ انسانیت سے گِر کر ذِلّت کے گہرے گڑھے میں جا پڑتا ہے۔

گناہوں کی نحوست بڑھ رہی ہے دَم بدَم مولا        میں توبہ پر نہیں رِہ پا رہا ثابِت قدم مولا

کمر توڑی ہے عصیاں نے، دبایا نفس و شیطاں نے            نہ کرنا حشر میں رُسوا، مرا رکھنا بھرم مولا

گناہوں نے مجھے ہائے کہیں کا بھی نہیں چھوڑا        کرم   ہو   از   طفیلِ   سیدِ   عرب   و   عجم   مولا([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(2):بُرائی سے نفرت کیجئے!

پیارے اسلامی بھائیو! زمین کو اَمن و سکون کا گہوارہ بنانے کے لئے دوسرا کام جو ہم نے کرنا ہے، وہ یہ کہ بُرائی کو ہمیشہ بُرائی ہی سمجھا کیجئے!  مثلاً * نماز نہ پڑھنا بُرائی ہے *بےپردگی بُرائی ہے *بےحیائی بُرائی ہے *فحاشی بُرائی ہے *گانے باجے *غیر مسلموں کی نقلیں، ان کی مشابہت *جھوٹ *سُود وغیرہ وغیرہ بہت ساری چیزیں بُرائی ہیں، یُوں ہر وہ بات جو بُری ہے، اس کو بُرا ہی سمجھا جائے۔

ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ لوگ بُرائی کو اچھائی کا رُوپ دے ڈالتے ہیں، یُوں وہ بُرائی بغیر کسی جھجک کے مُعَاشرے میں رائِج ہونے لگ جاتی ہے۔ پِھر یہی چیز زمین میں فساد کا سبب بن جاتی ہے۔


 

 



[1]...وسائل بخشش، صفحہ:97۔