Book Name:Qaum e Samood Kyun Halak Hui
ہے، کیا یہ گُنَاہوں کو رواج دینے کی صُورتیں نہیں ہیں؟ *ایسے ہی اِعْلانیہ گُنَاہ کرنا اور انہیں فیشن کا نام دینا، جو اس گُنَاہ کو نہ اپنائے، اُسے طعنے دینا، اِس پر طنزیہ جملے کسنا *دوستوں کے سامنے گُنَاہ کر کے انہیں اس کی عملی ترغیب دِلانا، چھوڑو یار اب نیکی کا زمانہ نہیں ہے! *جُھوٹ کے بغیر اب گزارا ہی نہیں ہوتا *سُودی لین دین نہ کریں تو کیا بھوکے مر جائیں؟ *اُوپَر سے نیچے تک ہر جگہ سُود ہی سُود ہے، ہم اس سے بچ بھی کیسے سکتے ہیں؟ *آج کل دھوکے بازی ہی سے کام چلتے ہیں، اتنا سیدھا بن گئے تو کھاؤ گے کہاں سے وغیرہ وغیرہ جملے ہمارے ہاں بولے جاتے ہیں، اس طرح کے جملے بول کر دوسروں کو گُنَاہوں پر اُکسایا جاتا ہے، یہ بھی گُنَاہوں کو رواج دینے ہی کی صُورت ہے*اِسی طرح ٹی وی چینل، یوٹیوب، فیس بک،سوشل میڈیاوغیرہ کے ذریعے گُنَاہوں کو پروموٹ کرنا، ان کی ترغیب دِلانا، بےپردگی، طعنہ زنی، مذاق مسخری، گانے باجےوغیرہ کو ماڈرن زمانے کی ضرورت قرار دینا وغیرہ یہ سب گُنَاہوں کو رواج دینے کی صُورتیں ہیں جو ہمارے ہاں عام پائی جاتی ہیں۔
اس زمین کو فساد سے بچانے اور امن کا گہوارہ بنانے کے لئے ہم نے کیا کرنا ہے، اس کے لئے چند باتیں عرض کرتا ہوں:
(1):اِعْلانیہ گُنَاہوں سے بچئے...!!
زمین کو امن و سکو ن کا گہوارہ بنانے کے لئے سب سے پہلا نسخہ یہ ہے کہ ہم سب اِعْلانیہ گُنَاہوں سے ہمیشہ بچتے رہیں۔
گُناہ چاہے چُھپ کر ہو یا اِعْلانیہ ہو، گُنَاہ آخر گُنَاہ ہی ہے، البتہ اِعْلانیہ گُنَاہ میں ایک نُحُوست یہ ہے کہ اِس سے دوسروں کو گُنَاہ کی ترغیب ملتی ہے، یُوں دوسرے بھی دیکھا