Book Name:Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq
* حضرت بِلال*حضرت صُہَیب رُومی*حضرت خَبَّاب رَضِیَ اللہُ عنہم وغیرہ وہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم جو پہلے غُلامی کی زندگی گزار چکے تھے، یہ آیتِ کریمہ اُن صحابہ کے حق میں نازِل ہوئی،اللہ پاک نے ان صحابہ کے مُتَعَلِّق اپنے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو فرمایا: اے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اپنے آپ کو ان صحابہ کے ساتھ مانُوس رکھیے...!!حضرت خَبَّاب رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ہم بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا کرتے تو حُضُور اکرم، نورِ مُجَّسَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہمارے ساتھ تشریف فرما ہوتے، جتنی دیر اِرادہ فرماتے تشریف رکھتے، پھر کوئی ضرورت ہوتی تو ہمیں وہیں بیٹھا چھوڑ کر تشریف لے جایا کرتے۔پِھر جب یہ آیتِ کریمہ اُتری، اس کے بعد حالت یہ ہو گئی کہ پیارے نبی، رسولِ ہاشِمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہمارے ساتھ تشریف فرما رہتے، ہم خُود اجازت لے لیتے تو لے لیتے، ورنہ حُضُور ہمیں وہیں بیٹھا چھوڑ کر کبھی نہیں اٹھتے تھے۔([1])
دامنِ مصطفےٰ سے جو لپٹا یگانہ ہو گیا جس کے حُضُور ہو گئے اس کا زمانہ ہو گیا
مَزْدُوروں کے ساتھ لگاؤ رکھئے...!!
اچھا یہ جو محنت کش، مزْدُور لوگ ہوتے ہیں، جب یہ اپنے کام پر ہوتے ہیں، ظاہِر ہے بہت محنت کرتے ہیں، کپڑے بھی آلُودہ ہو جاتے ہیں، بعض دفعہ تو پسینہ بہت آتا ہے، یُوں ظاہِری حلیہ اَور طرح سے ہو جاتا ہے، بعض لوگ ان کی اس حالت کا بھی مذاق اُڑا رہے ہوتے ہیں، ان کے آلُودہ کپڑوں کی وجہ سے ان سے گِھن مَحْسُوس کر رہے ہوتے ہیں، یہ بھی دِل آزاری والا انداز ہے۔ روایات میں ہے: جو صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم محنت کش تھے،