Book Name:Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq
اِسْلام اور مَزدُوروں کے حُقُوق
لیکن اَلحمدُ لِلّٰہ! اِسْلام ایک کامِل و اَکمل دین ہے، بڑے بڑے فلاسفر صدیوں کی سوچ بچار کے باوُجُود بھی جو نہ کر سکے، اَلحمدُ لِلّٰہ! دِین اسلام نے آج سے ساڑھے 14 صدیوں پہلے ہی مَزدُوروں، اَجِیْروں اور محنت کشوں کے حُقُوق بتا دئیے تھے۔
ہم نے ابھی بخاری شریف کے حوالے سے حضرت اَبُو ذَر غفاری رَضِیَ اللہُ عنہ کا واقعہ سُنا، اس میں ایک غُلام کا ذِکْر ہے، یہ ذِہن میں رکھئے گا؛ مَزْدُور اور ہوتا ہے، غُلام اور ہوتا ہے، مَزْدُور اور غُلام میں زمین آسمان کا فرق ہے، مَزْدُور ایک آزاد انسان ہوتا ہے، وہ اپنے آپ کو نہیں بلکہ جتنی دَیْر اس نے کام کرنا ہے، اپنے اُتنے وقت کو فروخت کرتا ہے، بدلے میں اُجْرت لیتا ہے، جب اس کے کام کا وقت خَتْم ہو جاتا ہے، اب وہ آزاد ہے، اپنی مرضی سے جو چاہے کر سکتا ہے مگر پہلے دور میں جو غُلام ہوتے تھے،انہیں باقاعدہ رَقم دے کر بازار سے خریدا جاتا تھا،حضرت ابو ذَرْ غِفاری رَضِیَ اللہُ عنہ کے واقعہ میں غُلام کا ذِکْر ہے، پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے غُلام کے حُقُوق بیان کرتے ہوئے فرمایا: یہ جو تمہارے غُلام ہیں، یہ تمہارے بھائی ہیں۔ اللہ پاک نے انہیں تمہارے ماتحت کر دیا ہے، پس جس کا کوئی بھائی اس کے ماتحت ہو، اسے چاہئے کہ *جو خُود کھاتا ہے، وہی ماتحت کو کھلائے*جو خُود پہنتا ہے، وہی ماتحت کو بھی پہنایا کرے۔([1])
اللہُ اکبر...!! غُلاموں کے حُقُوق سے مُتَعَلِّق یہ وہ جملے ہیں، جو شاید کسی نے سوچے تک نہیں ہوں گے، بڑے بڑے فلاسفرز کے ذہنوں میں ان کا خیال تک نہیں گزرا ہو گا، پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم غُلاموں اور خادِموں کے مُتَعَلِّق ترغیب ارشاد فرما رہے