Book Name:Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq
*نہ غُلام ہونے پر ہے*نہ سیٹھ ہونے پر ہے*نہ نوکر ہونے پر ہے۔ عزّتوں کا معیار..!! *نہ عہدہ *نہ منصب*نہ نام و نسب ہے*نہ مال و دولت ہے *نہ ظاہِری اسٹیٹس (Status)...!! اللہ پاک کے ہاں عزّت کا مِعْیار صِرْف وصِرْف تقویٰ ہے، جو صاحِبِ تقویٰ ہے، وہ عزّت والا ہے، جو صاحِبِ تقویٰ نہیں ہے، وہ بظاہِر چاہے کتنا ہی بڑے رُتبے والا ہو، اللہ پاک کے ہاں عزّت والا نہیں ہے۔
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے اِسْلام کا حُسْن...!!
اَرَسْطُو کا عجیب و غریب نظریہ
آپ کو یہ بات سُن کر بڑی حیرانی ہو گی کہ اَرسطُو جسے انگلش والے اَرَسْٹَوٹَل (Aristotle) کہتے ہیں، یہ یُونانی فلسفے کا بانی ہے، یعنی آج کی یہ جو سائنس ہے، اس کی اِبتدا اَرسطُو نے کی تھی، بعض لوگ اِسْلام پر یہ اِلزَام لگاتے ہیں کہ اِسْلام نے اپنی تعلیمات یُونانی فلسفے سے چُرائی ہیں (معاذَ اللہ...!!)۔ ذرا اِس اَرَسُطو کا عجیب و غریب نظریہ سنیئے! ارسطو غُلام اور مَزدُور کی تعریف کرتے ہوئے لکھتا ہے: یہ ایک آلہ ہے، جس میں جان ہے۔ ([1])
یعنی غُلام، مَزْدُور، محنت کش لوگ اَرَسُطو کے نزدیک یہ صِرْف ایک مشین ہیں، مَعَاذَ اللہ! یہ انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں ہیں۔ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ!
قُربان جائیے! اِسْلام جب غُلاموں، مزدوروں کے حُقُوق بیان کرتا ہے تو سب سے پہلی بات ہی یہ کرتا ہے کہ غُلام ہو یا آقا، سیٹھ ہو یا نَوْکَر، مزدور ہو یا سرمایہ دار، انسان ہونے کی حیثیت میں دونوں برابر ہیں۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! یہ اِسْلام کا حُسْن ہے۔