Book Name:Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq
حرام روزی کے بارے میں 4فرامین مصطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم
(1):ایک شخص لمبا سفر کرتا ہے جس کے بال بکھرے ہوئے ہیں اور بدن گرد آلود ہے (یعنی اُس کی حالت ایسی ہے کہ جو دُعا کرے وہ قبول ہو) وہ آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھاکر یاربّ! یاربّ! کہتا ہے (دُعا کرتا ہے) مگر حالت یہ ہے کہ اُس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام اور غذا حرام پھر اُس کی دُعا کیسے مقبول ہو!(یعنی اگرقبولِ دعا کی خواہش ہو تو کسب حلال اختیار کرو)([1])(2):لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گاکہ آدَمی پرواہ بھی نہ کرے گا کہ اس چیز کو کہاں سے حاصل کیاہے، حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے([2])(3):جو بندہ مالِ حرام حاصل کرتا ہے اگر * اُس کو صَدَقہ کرے تو مقبول نہیں *خرچ کرے تو اُس کے لیے اُ س میں بَرَکت نہیں *اور اپنے بعد چھوڑ مرے تو جہنّم کو جانے کا سامان ہے۔اللہ پاک بُرائی سے بُرائی کو نہیں مٹاتا، ہاں نیکی سے بُرائی کو مٹاتا ہے،بے شک ناپاک کو ناپاک نہیں مٹاتا([3]) (4):جس نے عیب والی چیز بیچی اور عیب کوظاہر نہ کیا، وہ ہمیشہ اللہ پاک کی ناراضی میں ہے یا فرمایا کہ ہمیشہ فرشتے اُس پرلعنت کرتے ہیں۔ ([4])
2اہم شرعی مسئلے
دو اہم شرعی مسئلے دِل میں بٹھا لیجیے ! اور ان پر پُورا پُورا عَمَل کیجیے :
(1):اَجِیر و مُسْتَاجِر(یعنی جس نے اِجارے پر کسی کو رکھنا ہے) ان دونوں پر اِجارے کے