Book Name:Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq
ہیں: ایک مرتبہ ایک شخص حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ کی خِدمت میں حاضِر ہوا، اس وقت حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ آٹا گوندھ رہے تھے، اس شخص نے حیرت سے کہا: عالی جاہ! یہ کیا ہے؟ (یعنی آپ خُود ہی آٹا گوندھ رہے ہیں؟) فرمایا: میں نے خادِم کو کسی کام سے بھیجا ہے، مجھے اچھا نہیں لگا کہ اس پر 2کام جمع کر دوں۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ ! کیسا پیارا انداز ہے۔ آٹا گوندھنا خادِم کے ذِمَّے تھا مگر حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ نے خادِم کو کسی اور کام سے بھیج دیا تو اس کے حِصّے کا کام خُود کرنے لگے تاکہ خادِم کو دُہری مشقت نہ ہو۔ سُبْحٰنَ اللہ ! ہمیں بھی یہ انداز اپنانا چاہئے۔ حدیثِ پاک میں ہے: تم اپنے خادم کے عمل میں جتنی کمی کرو گے تمہارے اعمال نامہ میں اتنا ہی ثواب لکھا جائے گا۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! ہم انسان ہیں اور انسان نِسْیَان سے بنا ہے، ہم جیسے عام انسانوں سے غلطیاں ہو ہی جایا کرتی ہیں، جیسے ہم سے غلطیاں ہو جاتی ہیں، ایسے ہی ہمارے خادِم، اَجِیر وغیرہ سے بھی غلطی ہو سکتی ہے، لہٰذا ان کو مُعَاف کرنے کی عادَت بنائیں، یہ بھی مزدوروں کے حُقُوق میں سے ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی پیارے آقا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔یارسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم !میں کتنی بار اپنے خَادِم کو مُعاف کروں؟ تو