Book Name:Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq
ہیں کہ تمہارے جو بھائی تمہارے ماتحت ہیں، اِنہیں کسی طرح اپنے سے کم تَر نہ سمجھنا، کوئی آقا ہے یا غُلام، سیٹھ ہے یا نَوکر، چونکہ سب حضرت آدم علیہ السَّلام کی اَوْلاد ہیں، لہٰذا سب بھائی ہیں، لہٰذا اپنے غُلام، اپنے نَوکر، اپنے مُلازِم کے ساتھ وہی رویہ اختیار کرو! جو اپنے بھائی کے ساتھ اِختیار کیا جاتا ہے، انہیں بھی وہی کھانے کے لیے دو جو خُود کھاتے ہو، انہیں بھی پہننے کے لیے وہی کچھ دَو جو تم خُود پہنتے ہو...!!
سُبْحٰنَ اللہ! یہ بات صِرْف کہنے کی حَدْ تک نہیں ، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے اس پر عَمَل کر کے دِکھایا، حضرت اَبُوذَر غفاری رَضِیَ اللہُ عنہ صحابئ رسول ہیں، آپ کے پاس 4کپڑے تھے، 2قیمتی، 2 کم قیمت والے، ایسا ہو سکتا تھا کہ 2 قیمتی کپڑوں سے آپ اپنا لباس بنواتے، غُلام کو کم قیمت والے کپڑے دے دیتے مگر آپ نے اِسْلام کی تعلیمات پر عَمَل کیا، ایک قیمتی کپڑا خُود پہنا، دوسرا غُلام کو پہنا دیا۔
اَلحمدُ لِلّٰہ! * یہ اسلام ہے جو ہمیں مَسَاوات (Equalityیعنی برابری اور اِنْصاف) کا درس دیتا ہے*یہ اسلام ہے جو ہر طبقے(Class) کے لوگوں کو اس کے لائق حُقُوق عطا کرتا ہے *یہ اسلام ہے جو ہر ایک کو سَر اُٹھا کر جینا سکھاتا ہے۔
اسلامی تاریخ کا یہ سنہری واقعہ شاید آپ نے پہلے بھی سُنا ہو گا، فتح مکّہ کا موقع تھا، وہ شہر جہاں سے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہجرت کر کے تشریف لے گئے تھے، وہ گلیاں جہاں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے جاں نثاروں یعنی صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم پر ظُلْم و سِتَم کے پہاڑ توڑے گئے تھے، وہ گھر، وہ محلے جہاں مسلمانوں کا جینا دُشْوار ہو گیا تھا، 9 ہجری (یعنی ہجرتِ مدینہ سے 9 سال بعد) پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم