Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq

Book Name:Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq

کے اندر پیسے دیکھے تو بیگ اُٹھا کر گھر لے گیا۔

تھوڑی ہی دَیْر گزری تھی کہ ایک اندھا بوڑھا شخص وہاں پہنچا، اُسے آنکھوں سے دِکھتا نہیں تھا، اس نے دریا کے پانی سے مُنہ ہاتھ دھویا اور آرام کرنے کے لیے ایک جگہ لیٹ گیا۔ اتنے میں وہ امیر شخص جس کا بیگ تھا، جب اسے یاد آیا کہ میں بیگ تو دریا کنارے ہی بھول آیا ہوں تو وہ دوبارہ واپس پہنچا، یہاں صِرْف یہ اندھا بوڑھا ہی تھا، امیر شخص نے بوڑھے سے پوچھا: کیا تم نے یہاں میرا بیگ دیکھا ہے؟ بوڑھا بولا: میں تو اندھا ہوں، میں نے کوئی بیگ نہیں دیکھا۔ وہ امیر شخص غُصّے ہو گیا، بولا: تم جھوٹ بولتے ہو، تم نے ہی بیگ اُٹھایا ہے، جلدی سے بتاؤ! بیگ کہاں ہے، ورنہ میں تمہیں قتل کر دُوں گا۔ بوڑھا منّت سماجت کرنے لگا کہ بھائی! میں نے بیگ نہیں دیکھا، میں تو اندھا ہوں۔ اس امیر شخص نے بوڑھے کی ایک نہ سُنی اور غُصّے میں آ کر اس بوڑھے کو قتل کر دیا۔

یہ مَنظر دیکھ کر حضرت موسیٰ علیہ السَّلام  بڑے حیران ہوئے کہ یہ کیسا اِنْصاف ہے؟ بوڑھے شخص کا تو کوئی قصُور ہی نہیں تھا، وہ فضول میں ہی مارا گیا۔ اللہ پاک نے وحی بھیجی، فرمایا: اے موسیٰ علیہ السَّلام  یہی ہمارا اِنْصاف ہے، مُعَامَلہ اَصْل میں یُوں ہے کہ وہ جو بچہ تھا، اس کا والِد اس امیر شخص کے ہاں مزدوری کرتا تھا، اس نے کتنا عرصہ اسے مزدُوری نہ دی، بیگ میں جو رقم تھی، اَصْل میں وہ مزدُوری ہی کے پیسے تھے، جو اس امیر نے روک رکھے تھے۔ چنانچہ اس مزدُور کی کمائی بچے کے ذریعے اس کے گھر پہنچ گئی۔ جو بوڑھا تھا، اس نے اپنی جوانی میں اس امیر شخص کے والِد کو قتل کیا تھا، آج اس قتل کے بدلے وہ خُود قتل ہو گیا۔ یُوں مزدُور کو اس کی مزدُوری بھی مِل گئی اور قاتِل کو اس کی سزا بھی مِل گئی۔([1])


 

 



[1]... التبر المسبوک فی نصیحۃ الملوک، صفحہ:54۔