Book Name:Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq
اَحکام سیکھنا فرض ہے۔([1])
اس کا ایک بہترین طریقہ تو یہ ہے کہ بہارِ شریعت،جلد:3، حصہ:14سے اجارے کے احکام پڑھ لیجیے ! جو سمجھ نہ آئے، وہ عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام سے پوچھ لیجیے ! دوسرا طریقہ یہ ہے کہ فیضان آن لائن اکیڈمی کے تحت ہونے والے فقہ کورس میں داخلہ لے لیجیے ، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!اَجارے کے اَحکام کے ساتھ ساتھ بہت سارے فرض عُلُوم سیکھنا نصیب ہوں گے۔
دوسرا شرعِی مسئلہ: (2):کام میں سُستی کرنا اور اُجْرت پُوری لینا گناہ و حرام ہے۔
*اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:کام کی3حالتیں ہیں (1): سُست (2): مُعْتَدِل ( یعنی درمِیانہ اور ) (3): نہایت تیز۔اگر مزدوری میں ( کم از کم مُعْتَدِل بھی نہیں محض) سستی کے ساتھ کام کرتا ہے گنہگار ہے اور اِس پر پوری مزدوری لینی حرام۔اُتنے کام (یعنی جتنا اس نے کیا ہے)کے مطابِق جتنی اُجرت ہے لے،اس سے جو کچھ زیادہ ملا مُسْتَاجِر (یعنی جس کے ساتھ ملازمت کامعاہدہ کیا ہے اُس) کو واپس دے۔ ([2])
کبھی کام میں سست پڑ گیا تو غور کرے کہ مُعْتَدِل یعنی درمِیانے اَنداز میں کتنا کام کیا جاسکتاہے مَثَلاً کمپیوٹر آپریٹر (Computer Operator)ہے اور روز کی 100روپیہ اُجرت ملتی ہے، درمیانے اندازمیں کام کرنے میں روزانہ 100 سطریں کمپوز کر لیتا ہے مگر آج محض سستی یاغیر ضروری باتیں کرنے کے باعِث 90سطریں تیّار ہوئیں تو 10سطروں کی کمی کے 10 روپے کٹوتی کروا لے کہ یہ 10روپے لینا حرام ہے، اگر کٹوتی نہ کروائی تو گنہگار اور نارِ