Book Name:Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq
ہیں*وہ مَزْدُور جس کی محنت کے نتیجے میں پُوری قوم پلتی ہے، اس کا اپنا چولہا ٹھنڈا رہ جاتا ہے*وہ مزدور جس کے بہائے گئے پیسنے کی بدولت سرمایہ دار اَمیر سے اَمیر تَر بنتا چلا جاتا ہے، وہ مزدُور بیچارہ غربت کی چکی میں پِسْ پِس کر دَم توڑ جاتا ہے*وہ مزدور جس کی محنتوں کے دَمْ پر مُعَاشرہ ترقی کرتا ہے، یہی مُعَاشرہ اُس مزدور کو عزّت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا، آج بھی دُنیا بھر میں جَبْرِی مَشَقَّت (یعنی مزدور کی اُجْرت نہ دینے، دھونس جما کر مزدوروں سے محنت کروانے اور اُجْرت دبا جانے) کے کیسز (Cases)کی تعداد ہزاروں نہیں لاکھوں میں ہے۔ کسی شاعِر نے کہا تھا:
شہر میں مَزْدُور جیسا دَر بَدَر کوئی نہیں
جس نے سب کے گھر بنائے، اس کا گھر کوئی نہیں
یہ حقیقت ہے، آپ شہروں میں نکلیں، آپ کو بڑی بڑی عمارتیں نظر آئیں گی، بڑے بڑے بنگلے، کوٹھیاں دِکھائی دیں گی، ان بڑی بڑی عمارتوں کو بنانے کے لیے جنہوں نے اپنا پسینہ بہایا، کندھوں پر اینٹیں اُٹھائیں، کپڑوں کو مٹی اور گارے سے آلودہ کیا، ان کے مَحَلّوں میں چلے جائیں تو چھوٹے چھوٹے گھر، بلکتے بچے، ٹھنڈے پڑے ہوئے چولہے نظر آئیں گے۔ کسی نے بڑی سادگی کے ساتھ اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا تھا:
تُو تَو خَالِق ہے، تجھ سے کیا پَرْدَہ کل سے بچوں نے کچھ نہیں کھایا
پیارے اسلامی بھائیو! یہ حقیقت ہے، آج کے اس ترقی یافتہ دَور میں بھی محنت کشوں کے ایسے حالات ہیں، واقعی ہیں، ہمیں اپنے شہروں، گلی محلوں میں ہزاروں سفید پَوش مِل جائیں گے جو دِن بھر محنت کرتے ہیں اور روکھی سُوکھی کھا کر گزارہ کر لیتے ہیں۔