Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq

Book Name:Islam Mein Mazdoron Ke Huqooq

ان گلیوں، ان محلوں، اس شہرِ مکہ میں فاتِح بن کر تشریف لائے، اس پاکیزہ شہر کو کفر و شرک کی گندگی سے پاک کر دیا گیا، کعبہ مبارَک جسے زمانۂ جاہلیت میں شِرْک سے آلُودہ کر دیا گیا تھا، ایک بار پِھر اسے مرکزِ تَوْحِیْد بنا دیا گیا، اس موقع پر مکّہ کے بڑے بڑے سردار موجود تھے مگر رسولِ اکرم، نُورِ مُجَّسَم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے حضرت بِلال  رَضِیَ اللہُ عنہ  کو حکم دیا...!! کون بِلال...؟ *جنہیں غیر مسلموں نے غُلامی کی زنجیروں میں جکڑا تھا*جن کو مکّہ پاک میں ستایا گیا تھا*جنہیں تپتی ریت پر لٹا کر اُوپَر بھاری پتھر رکھ دئیے جاتے تھے*جن پر مکّے کی گلیوں میں پتھر برسائے جاتے تھے، وہی حضرت بِلال  رَضِیَ اللہُ عنہ ...!! آج پیارے آقا، رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے حکم دیا:اے بِلال...!! آج کعبے کی چھت پر چڑھ کر اذان پڑھو...!! ([1])

خیر! حضرت بِلال  رَضِیَ اللہُ عنہ  کعبہ کی چھت پر چڑھے، اذان پڑھنا شروع کی، مکّے کے بڑے بڑے سردار یہ عجیب مَنظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے، اُن کے ذہنوں میں خیال اُبھر رہے تھے کہ کل کا غُلام ، آج کعبے کی چھت پر اذان دے رہا ہے( یہ سَعَادت تو کسی اُونچے رُتبے والے کو ملنی چاہئے تھی)، اُن کے ذہنوں میں یہ وَسوسے آ ہی رہے تھے کہ حضرت جبریل علیہ السَّلام  حاضِر ہو گئے، قرآنِ کریم کی یہ آیتِ کریمہ اُتری، اللہ پاک نے فرمایا: ([2])

اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ- (پارہ:26، سورۂ حجرات:13)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔

گویا یہ سمجھایا گیا کہ اے لوگو...!! اسلام میں عزّتوں کا معیار *نہ آقا ہونے پر ہے


 

 



[1]...  شرح الزرقانی علی المواہب، باب غزوۃ الفتح الاعظم، جلد:3، صفحہ:484بتصرف۔

[2]...  اسباب النزول للواحدی،صفحہ:304، رقم:816 بتصرف ۔