اسلام اور عورت
روحِ اعمال
* اُمِّ میلاد عطاریہ
ماہنامہ ستمبر 2021
ہر مسلمان کی سب سے اہم اور عزیز ترین چیز اس کا ایمان ہوتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ شیطان کی بھرپور کوشش مسلمان کو اس کے ایمان سے محروم کرنا ہوتی ہے۔ دین میں ایمان کی اہمیت اسی بات سے جان لیجئے کہ قراٰنِ کریم میں اللہ پاک نے کئی مقامات پر “ اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ “ (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) فرما کر اعمال سے پہلے ایمان کا ذکر فرمایا ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایمان و عقیدے کی پختگی اور درستی کے بغیر نیکیوں اور عبادات کا کوئی فائدہ نہیں ، کیونکہ عقیدے ہی پر تمام مذہبی اعمال اور روحانی احوال کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ یوں سمجھئے کہ جس طرح کوئی عمارت کمزور بنیادوں پر قائم نہیں رہ سکتی ، اسی طرح اعمال و عبادات کی عمارت کی مضبوطی کے لئے عقیدے کی بنیادوں کا پختہ ہونا نہایت ضرور ی ہے ۔
یاد رکھئے! ایمان کا ایک لغوی معنیٰ تصدیق کرنا یعنی سچا ماننا ہے۔ (تفسیر قرطبی ، البقرۃ ، تحت الآیۃ : 3 ، 1 / 174)اور ایک معنیٰ اَمن دینا ہے۔ چُونکہ مؤمن اچھے عقیدے اِختیار کرکے اپنے آپ کو ہمیشہ والے عذاب سے اَمن دے دیتا ہے اس لئے اچھے عقیدوں کے اختیار کرنے کو ایمان کہتے ہیں۔ (تفسیرِ نعیمی ، البقرۃ ، تحت الآیۃ : 3 ، 1 / 98) اور اصطلاحِ شرع میں ایمان سے مراد سچّے دل سے اُن سب باتوں کی تصدیق کرنا ہے جو ضَروریاتِ دین سے ہیں۔ (بہارِ شریعت ، 1 / 172 بتغیر) جبکہ ضَروریاتِ دِین سے مراد اسلام کے وہ اَحکام ہیں جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں ، جیسے اللہ پاک کا ایک ہونا ، اَنبِیائے کرام علیہمُ السّلام کی نبوت ، نَماز ، روزے ، حج ، جنت ، دوزخ ، قِیامت میں اُٹھایا جانا ، حساب و کتاب لینا وغیرہ ، مثلاً یہ عقیدہ رکھنا (بھی ضروریاتِ دین میں سے ہے) کہ حُضُورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاتَمُ النَّبِیِّین ہیں ، حُضُور کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا۔ ضروریاتِ دین کا منکر بلکہ ان میں ادنیٰ شک کرنے والا بالیقین کافر ہوتا ہے ایسا کہ جو اس کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر۔ (فتاویٰ رضویہ ، 29 / 413ملخصاً)
پیاری اسلامی بہنو! غور فرمایئے! کیا ہمیں اپنے عقائد معلوم ہیں؟ یا پھر ہم نے کبھی انہیں سیکھنے کی کوشش کی؟ یا کم از کم یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ کون سی باتیں ہیں جو عقیدے کی خرابی کا باعث بن کر ہمیں دائرۂ اسلام سے خارج کر سکتی ہیں؟ یاد رکھئے! جہالت و نادانی کے باعث کئی خواتین کی زبان سے کفریہ کلمات تک سننے کو ملتے ہیں ، توجہ دلائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایسا وہ اپنی بڑی بوڑھی عورتوں سے سنتی آئی ہیں۔ لہٰذا اپنے بڑوں کی ایسی خلافِ شریعت باتوں سے بچنا اور اپنے بچّوں کو بچانا ضروری ہے۔ چنانچہ ضروری و بنیادی عقائد سے خود بھی آگاہ رہیں اور اپنے بچّوں کے سامنے بھی ان کا تذکرہ کرتی رہیں کہ ہمیں پیدا کرنے والا اللہ ہے ، ہم سب اس کے بندے ہیں ، ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ کے آخری نبی ہیں ، ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ، پیارے نبی کے تمام صحابی جنّتی ہیں۔ اسی طرح جنّت اور دوزخ کا ذکر کریں اور آخرت کی زندگی کے متعلق بھی انہیں بچپن سے ہی بتاتی رہیں کہ بچپن کی سکھائی ہوئی بات آخری عمر تک ذہن میں پختہ رہتی ہے نیز معمولاتِ اہل سنّت پر عمل کریں اور کروائیں ، ہوسکے تو ہر ماہ گھر میں بارہویں ، گیارہویں کا اہتمام کریں ، بزرگان ِ دین کے اعراس پر نیاز کا اہتما م کرنے کے علاوہ ان کا کچھ نہ کچھ ذکرِ خیر بھی کریں ، اس سے بچّوں کے دِلوں میں بزرگانِ دین کی عقیدت و محبت پیدا ہو گی اور دنیا وآخرت کی برکتیں بھی ملیں گی۔ اللہ پاک ہمیں احسن انداز میں دین کے عقائد و اعمال کا علم سیکھنے اور بچّوں کی اسلامی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور کفریہ کلمات بولنے سننے سے ہمیشہ محفوظ فرمائے نیز ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے۔
اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگران عالمی مجلسِ مشاورت (دعوتِ اسلامی) اسلامی بہن
Comments