پاکیزہ لوگوں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

باتیں میرے حضور کی

پاکیزہ لوگوں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

* مولاناکاشف شہزاد عطاری مدنی

ماہنامہ ستمبر 2021

اے عاشقانِ رسول! رحمتِ عالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو اپنے پاک پروردگار کے فضل و کرم سے جو خصوصی عظمتیں حاصل ہوئی ہیں ، ان میں سے ایک کا تذکرہ پڑھ کر اللہ پاک کا شکر ادا کیجئے کہ اس نے ہمیں ایسے عالی شان آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا امّتی اور غلام بنایا ہے :

مبارک جسم و لباس پر مکھی کا نہ بیٹھنا :

اللہ کے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے نورانی جسم اور مبارک لباس پر مکھی نہیں بیٹھتی تھی۔ [1] مبارک جسم سے مچھر خون نہیں چوستا تھا اور نہ ہی جُوئیں تکلیف پہنچاتی تھیں۔ [2]

عُلمائے کرام کا اس خصوصیت کو ذکر کرنا : امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : جسمِ اقدس و لباسِ انفس پر مکھی نہ بیٹھنا علامہ(امام اَبُو الرَّبِیع)ابنِ سَبْع ( رحمۃُ اللہِ علیہ ) نے خصائص میں ذکر فرمایا ، علماء نے تَصْرِیْح کی (کہ)اس کا راوی (یعنی اس بات کو روایت کرنے والا شخص) معلوم نہ ہوا ، اور باوجود اس کے بلا نَکِیْر(یعنی اس بات کا انکار کئے بغیر) اپنی کتابوں میں اسے ذکر فرماتے آئے۔ [3]

مزید لکھتے ہیں : (امام اَبُو الرَّبِیع)ابنِ سَبْع ( رحمۃُ اللہِ علیہ ) نے حضور ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم )کےخصائص میں کہا : جُو ں آپ کو اِیذا (یعنی تکلیف) نہ دیتی۔ علّامہ (جلالُ الدین) سیوطی نے خصائص کبریٰ میں اس طرح ابنِ سَبْع ( رحمۃُ اللہِ علیہ ) سے نقل کیا اور برقرار رکھا۔ [4]

دربارِ نبوی میں عرضِ فاروقی : حضرت عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ  نے ایک موقع پر  بارگاہِ رسالت میں عرض کی : اِنَّ اللهَ عَصَمَكَ عَنْ وُقُوْعِ الذُّبَابِ عَلٰى جِلْدِكَ لِاَنَّهٗ يَقَعُ عَلَى النَّجَاسَاتِ فَيَتَلَطَّخُ بِهَا یعنی بے شک اللہ پاک نے آپ کو اس بات سے محفوظ رکھا کہ مکھی آپ کے جسم پر بیٹھے کیونکہ وہ گندگی پر بیٹھ کر اس سے آلودہ ہوتی ہے۔ [5]

نبوت كی ایک نشانی : امامِ اہلِ سنّت ، مُجَدِّدِ دین و ملت امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ شِہابُ الملّۃ وَالدِّین حضرت علّامہ احمد بن محمد خَفاجی مصری حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ نے ارشاد فرمایا : سرکارِ دوعالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نبوت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ مبارک جسم اور لباس شریف پر مکھی نہیں بیٹھتی تھی۔ اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو جو عظمتیں عطا فرمائی ہیں یہ خصوصیت بھی ان میں سے ایک ہے۔ (عربی زبان میں مکھی کو ذُباب کہتے ہیں) ذُباب کا واحد ذُبَابَۃ ہے۔ مکھی کا یہ نام اس لئے رکھا گیا ہے : لِاَنَّہ کُلَّمَا ذُبَّ آبَ کیونکہ اسے جب بھی اڑایا جائے تو یہ واپس آجاتی ہے۔ اللہ پاک نے اپنے محبوب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو (تمام) گندگیوں سے پاک(پیدا) فرمایا ہے جبکہ مکھی خود گھناؤنی ہو نے کے ساتھ گندی چیزوں پر سے اڑ کر بھی آتی ہے۔

نقطہ نہ ہونے کی حکمت : ایک عالم صاحب نے کتنی پیاری بات فرمائی ہے : “ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ “ میں کوئی حرف نقطے والا نہیں ہے کیونکہ حروف پر لگائے جانے والے نقطے مکھیوں کی طرح ہوتے ہیں ( کہ جس طرح مکھی انسان پر بیٹھتی ہے اسی طرح یہ نقطے حروف پر لگائے جاتے ہیں)۔ اللہ پاک نےاپنے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے مبارک نام اور صفت(مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ) کو مکھی سے ملتے جلتے نقطوں سے بھی محفوظ فرما دیاہے۔ [6]

یہ شان اعلانِ نبوت سے پہلے ہی حاصل تھی : حکیمُ الْاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ  تحریر فرماتے ہیں : اَوَّل(یعنی شروع) ہی سے جسمِ پاک بے سایہ تھا ، خوشبو دار تھا ، کبھی جسمِ اقدس پر مکھی نہیں بیٹھتی تھی ، یہ حضورِ انور ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کے اِرْہاصاتہیں جوظُہورِنبوت سےپہلےظاہر تھے۔[7]

نوٹ : نبی سے جو بات خلافِ عادت قبلِ نبوّت ظاہر ہو ، اُس کو اِرْہاصکہتے ہیں۔ [8]

ہر قسم کی گندگی اور بدبو سے پاک ہستی : پیارے اسلامی بھائیو! مکھیوں کی آمد اور جُوؤں کا پیدا ہونا ، گندگی ، بدبو اور پسینے وغیرہ کی وجہ سے ہوا کرتا ہے۔ رحمتِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہر قسم کی گندگیوں سے پاک جبکہ جسمِ اَطہَر اور پسینہ مبارک بھی خوشبو دار تھا اس لئے آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ان چیزوں سے محفوظ رہے۔ [9]

مَیل کا تصوّر بھی نہیں ہوسکتا : اے عاشقانِ رسول! ہمارے پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ ایسی بارگاہ ہے کہ لفظ “ مَیل “      کا “ میم “ بھی اس دربار کے قریب نہیں بھٹکتا ، پاکیزگی و صفائی اور طہارت و نفاست اس مبارک دربار میں حاضری دے کر برکتیں حاصل کرتے ہیں ، پھر بھلا مکھی ، مچھر یا پسّو  وغیرہ کی کیا مجال کہ وہ اس مقدس ہستی کے جسم یا لباس کے قریب آنے کا تصوّر کرسکیں۔

احتیاط لازم ہے : یاد رکھئے! اللہ کے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے متعلق کوئی بات کرتے یا لکھتے ہوئے بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ اس معاملے میں معمولی سی بے احتیاطی بھی دنیا و آخرت کے ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ صدرُ الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  لکھتے ہیں : (جو شخص)آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےلباس مبارَک کو گندہ اور مَیلا بتائے ، حُضور ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کےناخن بڑے بڑے کہے ، یہ سب کفر ہے۔ [10]

لباس مبارک کبھی میلا نہ ہوا : شارحِ بخاری امام احمد بن محمد قسطلانی  رحمۃُ اللہِ علیہ نقل فرماتے ہیں : رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے صرف پاکیزگی اور خوشبو ہی ظاہر ہوتی تھی اور اس کی نشانی بد ن مبارک میں یہ تھی کہ لباس میلا نہیں ہوتا تھا ، چنانچہ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مبارک لباس کبھی میلا کچیلا نہیں ہوا۔ [11]

امامِ اہلِ سنّت ، عاشقِ ماہِ رسالت امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  لکھتے ہیں :

مَیل سے کس درجہ ستھرا ہے وہ پُتلا نور کا

ہے گلے میں آج تک کورا ہی کُرتا نور کا[12]

اے ہمارے پیارے اللہ پاک! مکے مدینے کے تاجدار ، پاکیزہ لوگوں کے سردار  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے طفیل ہمیں ہر قسم کی ظاہری باطنی گندگی بالخصوص گناہوں کی گندگی سے محفوظ فرما۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی



[1] الشفا ، 1 / 368

[2] مواھب لدنیہ ، 2 / 275

[3] فتاویٰ رضویہ ، 30 / 720

[4] فتاویٰ رضویہ ، 30 / 722

[5] تاریخ الخمیس ، 2 / 287

[6] نسیم الریاض ، 4 / 335 ، فتاویٰ رضویہ ، 30 / 720

[7] مراٰۃ المناجیح ، 8 / 236

[8] بہارِ شریعت ، 1 / 58

[9] زرقانی علی المواہب ، 7 / 200 ، سیرتِ مصطفےٰ ، ص566

[10] بہارِ شریعت ، 2 / 463 ، کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ، ص207

[11] مواھب لدنیہ ، 2 / 162

[12] حدائقِ بخشش ، ص244


Share