سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی

شانِ ختمِ نبوت (قسط : 09)

* ابوالنّور راشد علی عطاری مدنی

ماہنامہ ستمبر 2021

گزشتہ سے پیوستہ

(15)اَنَا المُقَفِّی قَفَّیْتُ النَّبِیّینَ وَاَنَا قَیِّمٌ ترجمہ : میں ہی سب سے پیچھے آنے والاہوں(یعنی دنیا میں سب انبیاء کے بعد آنے والا ہوں اور میں آخری نبی ہوں) ، میں سب نبیوں کے بعد آیا ہوں (یعنی مجھ پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا گیا) اور میں قیم ہوں۔ [1]

(16)اَنَاالْمُقَفِّي وَالْحَاشِرُ بُعِثْتُ بِالْجِهَادِ وَلَمْ اَبْعَثْ بِالزُّرَّاعِ ترجمہ : میں ہی پیچھے آنے والا ہوں اور میں حاشر ہوں مجھے جہاد کے لئے بھیجا گیا کھیتیوں کے لئے نہیں۔ [2]

(17)اَنَا الْعَاقِبُ ترجمہ : میں ہی عاقب ہوں (اور عاقب وہ کہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں)۔ [3]

(18)اَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي ترجمہ : میں خاتمُ النّبیّین ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ [4]

(19)اَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَلَا فَخْرَ ترجمہ : میں آخری نبی ہوں فخریہ نہیں کہہ رہا۔ [5]

(20)اَنَا آخِرُ الْاَنْبِيَاءِ ، وَاَنْتُمْ آخِرُ الْاُمَمِ ترجمہ : میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امّت ہو۔ [6]

حبیبِ کریم ، خاتمُ النّبیین  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ان تمام فرامین میں آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا آخری نبی ہونا اور ہمارا عقیدۂ ختمِ نبوت بیان ہوا ہے۔ یہ بھی رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی بہت ہی انوکھی اور یکتا شان ہے جو اور کسی بھی نبی و رسول کو عطا نہ ہوئی ، حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو انبیائے کرام  علیہ الصّلوٰۃُوالسّلام  پر چھ چیزوں سے فضیلت دی گئی ، ان میں سے ایک آپ کا خاتمُ النبیین ہونا ہے۔ [7]

ان فرامین میں سیّدُالمرسلین  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے 6 اسمائے گرامی بیان ہوئے : “ المُقَفِّي “ ، “ قَيِّمٌ “ ، “ اَلْحَاشِرُ “ ، “ اَلْعَاقِبُ “ ، “ خَاتَمُ النَّبِيِّين “ اور “ آخِرُ الْاَنْبِيَاء صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔

اسمِ مبارک “ المُقَفِّي “ اسمِ فاعل کا صیغہ ہے ، علّامہ صالحی شامی نے اس کے اعراب یہی ذکر فرمائے اور اس کا معنیٰ ہے “ وہ جس کے بعد کوئی دوسرا نبی نہ ہو۔ “ [8]

لغت میں اس کے معنیٰ پیچھے آنے ، پیروی کرنے ، تابع ہونے کے بھی ہیں ، یہ معنیٰ حدیثِ پاک کے لفظ “ قَفَّيْتُ النَّبِيّين “ سے بھی واضح ہو رہا ہے یعنی میں تمام انبیا کے پیچھے آیا ہوں۔ اس معنیٰ کی مزید وضاحت “ الاستیعاب “ کی اس روایت سے بھی ہوتی ہے چنانچہ فرمانِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے : “ اَنَا المُقَفِّى بَعْدَ الاَنْبِيَاءِ كُلِّهِم یعنی میں تمام نبیوں کے بعد آنے والا ہوں۔ “ [9]

اسمِ گرامی “ قَيِّمٌ “ بہت بڑے مفہوم کا حامل ہے ، کتبِ سیرت میں اسے مختصر الفاظ میں یوں تعبیر کیا گیاہے : “ وَالْقَيِّمُ الْجَامِعُ الْكَامِلُ یعنی قیم جامع اور کامل ہوتا ہے۔ “ نیز لغت میں اس کے معنیٰ سربراہ ، نگران کار اور متولی ومنتظم کے بھی ہیں۔

کوئی بھی چیز یا فرد “ قَيِّم “ یا قیمتی تبھی ہوتا ہے جب وہ بہت سی خوبیوں کا حامل ہو اور اس میں ذرہ بھر شک نہیں کہ پیارے مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کس قدر عظیم و جلیل خوبیوں کے حامل تھے ، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ آپ نے جس ادا کو اپنایا وہی عمل زمانے بھر کے لئے خوبی بن گیا ، کائنات کے لئے یہ اصول بن گیا کہ کوئی بھی ایسا عمل جو مدنی محبوب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی اداؤں کے مطابق ہو وہی خوبی ہے ، جو عمل ان کی اداؤں ، فرامین یا پسند کے خلاف ہو خواہ لوگ اسے کتنا ہی اچھا سمجھیں وہ عمل اچھا نہیں ہوسکتا۔

اسمِ گرامی “ اَلْحَاشِرُ “ کے معنی ہیں جمع کرنے والا ، اس کے معنی خود رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے بھی ارشاد فرمائے ہیں ، ارشادِ مبارک ہے : اَنَا الحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي ترجمہ : میں ہی حاشر (جمع کرنے والا) ہوںلوگ میرے ہی قدموں پہ جمع کئے جائیں گے۔ [10]

اس اسمِ گرامی کی مزید وضاحت اگلی اقساط میں بیان کی جائے گی۔

اسمِ گرامی “ اَلْعَاقِبُ “ کے معنیٰ ہیں پیچھے آنے والا ، اس کا مصدر ہے عقب ، پیچھے آنے والے سے کیا مراد ہے اس کی وضاحت میں مسلم شریف میں ہے : “ اَلْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ یعنی عاقب وہ کہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں “ ۔ [11]

 “ خَاتَمُ النَّبِيِّين “ رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا بہت ہی عظیم اور خاص وَصف و  لقب و منصب ہے۔ اس کے معنیٰ و مفہوم بالکل واضح و ظاہر ہیں کہ سب نبیوں سے آخری ، نبیوں کا سلسلہ ختم کرنے والے ، سب سے آخری نبی ، سلسلۂ نبوت پر مہر لگا کر بند کردینے والے۔ یہی معنیٰ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے اسمِ گرامی “ آخِرُ الْاَنْبِيَاءِ “ اور اس مفہوم کی تمام احادیثِ مبارکہ سے بھی ثابت ہے۔ ختمِ نُبُوَّت کے منکر “ خَاتَمُ النَّبِيِّينکے معنیٰ میں طرح طرح کی بے بنیاد ، جھوٹی اور دھوکا پر مبنی تاوِیلاتِ فاسدہ کرتے ہیں جو کہ قراٰن ، احادیث ، اجماعِ صحابہ اور مفسرین ، محدثین ، محققین ، متکلمین اور ساری اُمّتِ محمّدیّہ کے خلاف ہیں۔ تفاسیر اور اقوال ِمفسرین کی روشنی میں خاتمُ النبیین کا معنیٰ آخری نبی ہی ہے ، مُفسّرِ قراٰن ابو جعفر محمد بن جریر طبری (وفات : 310ھ) ، ابوالحسن علی بن محمد بغدادی ماوردی (وفات : 450ھ) ، ابو الحسن علی بن احمد واحدی نیشاپوری شافعی (وفات : 468ھ) ، ابوالمظفر منصور بن محمد المروزی سمعانی شافعی (وفات : 489ھ) ، محیُّ السُّنّۃ ، ابومحمد حسین بن مسعود بغوی (وفات : 510ھ) ، ابو محمد عبدُالحق بن غالب اندلسی محاربی (وفات : 542ھ) ، سلطانُ العلماء ابومحمد عز الدين عبدالعزيز بن عبد السلام سلمی دمشقی (وفات : 660ھ) ، ناصرُالدّين ابوسعيد عبدُالله بن عمر شیرازی بیضاوی (وفات : 685ھ) ، ابوالبركات عبدُالله بن احمد نسفی (وفات : 710ھ) ، ابوالقاسم محمد بن احمد بن محمد الکلبی غرناطی (وفات : 741ھ) ، ابوعبدُالله محمد بن محمد بن عرفہ ورغمی مالکی (وفات : 803ھ) ، جلالُ الدّين محمد بن احمد محلی (وفات : 864ھ) اور ابوالسعود العمادی محمد بن محمد بن مصطفىٰ (وفات : 982ھ)  رحمۃُ اللہِ علیہم اَجْمعین سمیت جمہور مفسرینِ قراٰن نے “ خَاتَمُ النَّبِيِّين “ کے معنیٰ و مفہوم یہی بیان فرمائے کہ ہمارے پیارے آقا محمدِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اللہ کریم کے آخری نبی ہیں ، آپ کے بعد کسی طرح کا کوئی نبی ، کوئی رسول نہ آیا ہے ، نہ آسکتا ہے اور نہ آئے گا۔

عقیدۂ ختمِ نبوت پر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے تمام مضامین ایک مجموعہ کی صورت میں پڑھنے کے لئے “ عقیدۂ ختمِ نبوت “ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ کیجئے ۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی



[1] الشفاء ، 1 / 231 ، شمائل ترمذی ، ص214 ، حدیث : 361

[2] طبقات ابن سعد ، 1 / 84 ، شمائل ترمذی ، ص214 ، حدیث : 361

[3] مسلم ، ص958 ، حدیث : 6105

[4] ترمذی ، 4 / 93 ، حدیث : 2226

[5] دارمی ، 1 / 40 ، حدیث : 49

[6] ابنِ ماجہ ، 4 / 414 ، حدیث : 4077

[7] مسلم ، ص210 ، حدیث : 1167

[8] سبل الہدیٰ والرشاد ، 1 / 519

[9] الاستیعاب ، 1 / 150

[10] بخاری ، 2 / 484 ، حدیث : 3532

[11] مسلم ، ص958 ، حدیث : 6105


Share

Articles

Comments


Security Code